اسلامی تحریک مزاحمت ‘حماس’ کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ اور جماعت کی قیادت کے ایک وفد نے ملائیشیا کے وزیر اعظم انور ابراہیم اور ملائیشیا کے ایک وفد سے ملاقات کی جس میں ملائیشیا کے وزیر خارجہ اور ملائیشیا کے وزیر تعلیم دونوں شامل تھے۔
ملاقات کے دوران دونوں رہ نمائوں نے فلسطینی عوام بالخصوص غزہ کی پٹی کے خلاف صہیونی جارحیت پر تبادلہ خیال کیا اور پٹی میں جاری نسل کشی کی جنگ کو روکنے کے لیے کی جانے والی کوششوں کا جائزہ لیا۔ اس دوران اسماعیل ھنیہ نے ملائیشین قیادت کو غزہ کی پٹی بالخصوص رفح اور جبالیا کے مقامات پر صہیونی غاصب فاشسٹ فوج کے تازہ حملوں اور نہتے شہرہوں کی شہادتوں پر بریفنگ دی۔
ملاقات کے دوران، ملائیشیا کے وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ملائیشیا فلسطینی عوام اور ان کے منصفانہ نصب العین کے ساتھ کھڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "حماس کے ساتھ ملائیشیا کے تعلقات کئی دہائیوں سے مستحکم ہیں۔ ملائیشیا اسے ایک قومی آزادی کی تحریک سمجھتا ہے”۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کے خلاف جاری اسرائیلی جارحیت کی روک تھام کے لیے ملائیشیا ہر فورم پر ہرممکن کوشش کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملائیشیا کی حکومت نے غزہ جنگ کے بعد صہیونی ریاست کے ساتھ لین دین کرنے والی کمپنیوں کا بائیکاٹ کیا ہے۔
اس موقعے پر حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ اسماعیل ھنیہ نے غزہ کی پٹی میں فلسطینی عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے ملائیشیا کی کوششوں کو سراہا۔
تحریک کے صدر اور قیادت نے غزہ کی پٹی کی مجموعی صورتحال اور صہیونی دشمن کے جاری جرائم جن میں نسل کشی، شہریوں کو نشانہ بنانا، مسلسل فاقہ کشی کی پالیسی اور دشمن کی جیلوں میں ہونے والے تشدد، اور مسجد اقصیٰ کو یہودی شرپسندوں کی طرف سے درپیش خطرات کے بارے میں بریفنگ دی۔
تحریک کے قائدین کے وفد میں خالد مشعل،خلیل الحیا، زاہر جبرین اور ابراہیم صلاح شامل تھے۔