جُمعرات کو فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی سے اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب پر ‘فجر75′ طرز کے راکٹوں سےحملہ کیا گیا جس کے جواب میں اسرائیل نے غزہ میں فلسطینی مزاحمتی مراکز پر بمباری کی ہے۔ دوسری جانب اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ، اسلامی جہاد اور دیگر فلسطینی مزاحمتی تنظیموں نے تل ابیب میں راکٹ حملوں سے لاتعلقی ک اظہار کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسرائیلی طیاروں کی طرف سے جنوبی غزہ میں حماس کے عسکری مراکز اور تربیتی کیمپوں کو نشانہ بنایا گیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حماس نے اسرائیل کی طرف سے ممکنہ حملے کے خدشے کے تحت اپنے تمام مراکز پہلے ہی خالی کرالے تھے۔
اسرائیلی فوج کی غزہ پر بمباری کے بعد غزہ سے سرحد کی دوسری طرف یہودی کالونیوں پر راکٹ داغے گئے۔ یہودی کالونیوں میں خطرے کےسائرن بجنے کی آوازیں سنائی دی جاتی رہی ہیں۔
نامہ نگاروں کےمطابق غزہ سے داغے گئے دو راکٹوں کو اسرائیلی روکنے میں ناکام رہی اور دونوں راکٹ تل ابیب میں جا گرے۔ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ یہ ہمارے لیے حیران کن ہے۔ ہمیں اس کی توقع نہیں تھی کہ فلسطینیوں کے راکٹ تل ابیب کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔
فوج کا کہنا ہے کہ فلسطینی مزاحمت کاروں کے راکٹ حملوں کےبعد تل ابیب کے شمالی علاقوں میں رہنے والے یہودیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت کی گئی ہے۔
تل ابیب میں راکٹ گرنے کے بعد اسرائیلی وزیراعظم بنجن نیتن یاھو نے وزارت دفاع کے ہیڈ کواٹر میں سیکیورٹی سے متعلق اہم اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں غزہ کی پٹی سے داغے جانے والے راکٹوں اور تازہ صورت حال سے نمٹنے پرغورکیا گیا۔
ادھرغزہ کی پٹی میں حماس اور اسلامی جہاد نے تل ابیب پر راکٹ حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کیا ہے۔ حماس کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں کسی گروپ نے ابھی تک تل ابیب پر’الفجر75′ راکٹ داغنے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈ کے مطابق جب تل ابیب میں راکٹ گرے تو اس وقت حماس کی قیادت مصری وفد کے ساتھ مذاکرات کررہی تھی۔ القسام بریگیڈ نے کہا جمعرات کی شام تل ابیب پر فائر کیے گئے راکٹوں کا تنظیم کے ساتھ کوئی تعلق نہیں۔ یہ راکٹ ایک ایسے وقت میں داغے گئے جب حماس اور مصر کی قیادت غزہ کے حوالے سے ایک اہم اجلاس میں شریک تھی۔
خیال رہے کہ حماس مصر کے ذریعے اسرائیل کے ساتھ غزہ میں طویل جنگ بندی کے لیے کوشاں ہے۔ گذشتہ ایک سال سے غزہ کی پٹی کی سرحد پر مسلسل کشیدگی پائی جا رہی ہے اور فلسطینی ہر ہفتے غزہ کی سرحد پر جمع ہو کر حق واپسی اور غزہ کی ناکہ بندی کے خلاف احتجاج کرتے ہیں۔