اسرائیل میں داخلی سیکیورٹی کے ادارے ’’شین بیت‘‘ سلفیت کی ایک یہودی بستی میں گذشتہ دنوں دو اسرائیلیوں کو چاقو اور فائرنگ کر کے ہلاک کرنے والےمشتبہ فلسطینی مجاہد عمر ابو لیلیٰ کو غرب اردن کے شہر رام اللہ میں شہید کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
ایک بیان میں شین بیت نے دعویٰ کیا انھوں نے رام اللہ کے شمال میں عبوین گاؤں کے ایک گھر کا محاصرہ کیا جس میں اطلاعات کے مطابق ابو لیلیٰ نے پناہ لے رکھی تھی۔
ابو لیلیٰ کو لاؤڈ اسپیکرز پر خود کو اسرائیلی حکام کے حوالے کرنے کا کہا گیا۔ ان کے انکار پر اسرائیلی فوج سے مسلح تصادم ہوا، جس میں انھوں نے جام شہادت نوش کیا۔
اسرائیلی ٹی وی چینل 13 کے مطابق ابو لیلیٰ نے اسرائیلی فوجیوں پر اس ہتھیار سے گولیاں برسانا شروع کر دیں جسے انھوں نے اتوار کے روز حملے میں اسرائیلی فوجی سے چھینا تھا۔
شین بیت نے دعویٰ کیا کہ ارئیل حملے میں اسرائیلی فوجی اور یہودی آباد کار کی ہلاکت کے بعد ابو لیلیٰ کی تلاش کے لئے اسرائیلی فوج نے انتہائی اہم خفیہ اور سیکیورٹی معلومات کے بعد ان کی شہادت کا مشن تیار کیا۔
فلسطینی وزارت صحت نے ابو لیلیٰ کو شہید کئے جانے کے واقعے کی تصدیق کر دی ہے۔
ابو لیلیٰ کا پیچھا کرنے کے لئے عبوین قصبے پر چڑھائی کرنے والے اسرائیلی فوجی دستوں اور فلسطینی نوجوانوں کے درمیان پرتشدد جھڑپیں بھی ہوئیں۔
فلسطینی میڈیکل ذرائع کے مطابق جھڑپوں کے دوران اسرائیلی فائرنگ سے دو فلسطینی نوجوان زخمی ہوئے، جن میں ایک کی حالت خطرے میں بیان کی جاتی ہے۔
عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ عبوین کے علاقے میں خفیہ طور پر داخل ہونے والے اسرائیلی اسپیشل فورس کے دستوں کو فلسطینی نوجوانوں کے ایک گروپ نے دیکھ لیا، جس کے بعد تصادم کا آغاز ہوا تو اسپیشل فورس نے اپنی مدد کے لئے مزید فوجی کمک منگوا لی۔
اطلاعات کے مطابق اسرائیلی فوج نے ہلال احمر کی ایمبولینسز کو تصادم کی جگہ پہنچنے سے روکا جس کے باعث زخمیوں کو ہسپتال منتقل کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔