فلسطین میں سرکاری سطح پر جاری کی گئی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قابض صہیونی حکام نے سنہ 1994ء میں اوسلو معاہدے کے تحت فلسطین کے قائم کردہ ‘سیکٹر سی’ کے 76.3 فی صد رقبے پر قبضہ کر لیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی ادارہ شماریات کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ غرب اردن کے سیکٹر سی کے 76 اعشاریہ تین فی صد رقبے پر صہیونی فوج نے غاصبانہ قبضہ کر لیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق صہیونی حکام نے سیکٹر سی کے دو ہزار 642 دونم رقبے پر قبضہ کرلیا ہے۔ اس سیکٹر کا مجموعی رقبہ تین ہزار 375 دونم ہے جس میں سے دو ہزار 642 دونم رقبے پر قبضہ کرلیا ہے۔
یہ رپورٹ فلسطین میں 43 ویں ‘یوم الارض’ کے موقع پر جاری کی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق 508 دونم اراضی پر 2018ء میں قبضہ کیا۔
رپورٹ کے مطابق گذشتہ برس صہیونی حکام نے اس سیکٹر میں 7 ہزار 122 قیمتی اور پھل دار درخت اکھاڑ پھینکے جب کہ سنہ 2000ء سے 2018ء کے درمیان 10 لاکھ سے زاید قیمتی درخت اکھاڑے یا کاٹے گئے۔
رپورٹ کے مطابق صہیونی حکام نے گذشتہ کچھ عرصے کے دوران فلسطینیوں کی 1 لاکھ 10 ہزار دونم قیمتی زرعی اراضی پر قبضہ کیا۔
سنہ 2017ء کے آخر میں غرب اردن کے سیکٹر سی میں 435 مقامات پر یہودیوں کے لیے تعمیرات کی گئیں۔ مجموعی طور پر اس علاقے میں 150 بڑی کالونیاں اور 116 چھوٹی کالونیاں قائم کی گئی ہیں۔