شنبه 10/می/2025

غزہ کے درو دیوار پرامید کی کرنیں روشن کرتے تجریدی آرٹ کے نمونے!

بدھ 1-مئی-2019

فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں سنہ 2014ء کو اسرائیل کی طرف سے مسلط کی گئی جنگ کی تباہی کے آثار آج بھی موجود ہیں۔ ایک مقامی فلسطینی آرٹیسٹ علی الجبالی نے محصورین غزہ کےدکھوں اور تباہی کو اپنے تجریدی آرٹ کے ذریعے اجاگر کرنے کی منفرد کوشش کی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی کے در ودیوار پر بنائے گئے خاکوں سے جہاں غزہ کے نوجوانوں اور ان کے اقارب کی امیدوں اور امنگوں کو اجاگر کیا گیا وہیں علاقے میں شہریوں کو درپیش مشکلات کو اجاگر کرنے کی سعی کی گئی ہے۔

مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق علی الجبالی نے غزہ کے طول وعرض میں‌ مسلسل 8 ماہ کی کاوششوں سے یہ خاکے اور آرٹ کے نمونے تیار کیے۔ ان میں زیادہ تر مغربی غزہ کے اطالوی آڈیٹوریم کے ملبے پر تیار کیے گئے۔ ان نمونوں میں محصورین غزہ کو درپیش 13 سال سے جاری مشکلات کو اجاگر کیا گیا ہے۔

‘بربادی کے درمیان زندگی کے خواب’ کے عنوان سے تیارکردہ ان فن پاروں کے ذریعے غزہ کے مایوس کن حالات میں زندگی پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ یہ آرٹ اور فن کے نمونے 16 کلو میٹر کے علاقے میں پھیلے ہوئے ہیں۔

فلسطینی نوجوان آرٹسٹ نے اپنے فن پاروں کی نمائش کے لیے اپنے گھر کے قریب ایک بچوں کے اسکول کے گروائنڈ میں جگہ مختص کی گئی۔ بچوں کے کھولوں کی باقیات، بمباری سے گھروں، اسپتالوں اور اسکولوں کی تباہی کے مناظر کو دیواروں پر بنائے گئے خاکوں سے ظاہر کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

مرکز اطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے الجبالی نے کہا کہ میں نے فن پاروں کی تیاری میں سادہ ذرائع کا استعمال کیا ہے۔ ان خاکوں اور آرٹ کے نمونوں میں الم، امید، خوف اور زندگی کے دبائو کا اظہار کیا گیا ہے۔

انہوں‌ نے کہا کہ فن پاروں کے ذریعے میں‌ نے فلسطینی نوجوانوں کے پریشان کن حالات میں‌ بھی جینے کی امید پیدا کرنے کا پیغام دیا ہے اوران سے کہا ہےکہ ملبے پر آرٹ کے نمونے بن سکتے ہیں تو غزہ کے محصورین کے لیے تباہی اور محاصرے سے باہر نکلنے کے لیے امید کے در بھی بند نہیں ہوئے ہیں۔

علی الجبالی پیشے کے اعتبار سے انجینیر ہیں۔ ان کے تیارکردہ فن پاروں کو عوام الناس میں غیر معمولی پذیرائی ملی ہے۔

اس نے اپنے فن پاروں کے لیے دو الگ الگ حصے مقرر کیے ہیں۔ پہلےحصے میں 4 دیواروں پر انسان اور زمین کے رنگوں سے ملتے جلتے رنگ سے فلسطینیوں کے اپنے وطن اور بنیادی اصولوں پر استقامت دکھانے کا اظہار کیا گیا۔

دوسرے حصے میں اپنےگھر میں بنائے لکڑے کے آرٹ کے نمونوں میں غزہ میں زندگی کی امید پیدا کرنے کی کوشش کی گئی۔

مختصر لنک:

کاپی