فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کے حالیہ حملوں اور ان میں صہیونی فوج کی ناکامی پر سیاسی حلقوں کی طرف سے حکومت اور فوج کو کڑی تنقید کا سامنا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے حماس کو بلیک میل کرنے کی کوشش کے دوران اپنی دفاعی صلاحیت اورطاقت کا توازن کھو دیا ہے۔
اسرائیل کی حکمراں جماعت’لیکوڈ’ کے رکن کنیسٹ گیڈاون ساعر نے فوج پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ غزہ میں فوج نےکوئی معرکہ سر نہیں کیا بلکہ کسی کامیابی کے بغیر ہی فلسطینی مزاحمت کاروں کے ساتھ جنگ بندی قبول کرلی۔
نہوںنے کہا کہ غزہ پر حالیہ حملوں میں فلسطینی مزاحمت کاروں کی جوابی کارروائی نے صہیونی ریاست کاطاقت کاتوازن الٹ دیا۔
"کحلون لاوان” اتحاد کے سربراہ بینی گانٹز نے لکھاکہ فلسطینیوں کا اسرائیلی کالونیوں پر700 میزائل اور راگٹ داغنا،چار یہودیوںکوہلاک اور دسیوں کوزخمی کرنا فوج کی دفاعی صلاحیت پرایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔
انہوںنے مزید کہا کہ اگر حالات ایسے ہی رہے تو اسرائیل کو ایک اور جنگ کا سامنا کرنا پڑے گا اور دوبارہ جنگ ہوئی تو فلسطینیوں کی جوابی کارروائیاں مزید سخت ہوں گی۔
خیال رہے کہ جنرل ریٹائرڈ بینی گانٹز سنہ 2014ء کی جنگ کے دوران اسرائیل کے آرمی چیف تھے اوران پر غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے کا الزم عاید کیا جاتا ہے۔