تین یورپی ممالک ناروے، ہسپانیہ اورآئرلینڈ نے فلسطینی ریاست کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے جس کااطلاق 28 مئی سے ہوگا۔ تینوں ممالک کے اس فیصلے کا فلسطینیوں کی طرف سے خیر مقدمکیا گیا ہے جب کہ اسرائیلی ریاست نے اس کی مذمت کی ہے۔
ناروے کے وزیراعظم جوناس گہر سٹور نے اعلان کیا کہ ان کا ملک 28 مئی سے فلسطین کو ایک آزاد ریاستکے طور پر تسلیم کر لے گا۔
انہوں نے مزیدکہا کہ سیاسی حل فراہم کرنے والے واحد متبادل کو برقرار رکھا جانا چاہیے، جو کہ دوریاستیں امن اور سلامتی کے ساتھ ساتھ رہیں۔
سٹور نے زور دےکر کہا کہ غزہ کی جنگ نے واضح کر دیا ہے کہ امن اور استحکام کے حصول کی بنیاد”مسئلہ فلسطین کے حل” پر ہونی چاہیے۔
ہسپانوی وزیراعظم پیڈرو سانچیز نے بھی اعلان کیا کہ ان کا ملک 28 مئی کو فلسطینی ریاست کوباضابطہ طور پر تسلیم کرے گا۔
سانچیز نے اسرائیلیوزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو پر غزہ کو تباہ کرنے اور دو ریاستی حل کو خطرے میںڈالنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ "ہم ایک پرامن لوگ ہیں اور ہزاروں مظاہرینغزہ کے قتل عام کے خلاف مظاہروں میں یہی ظاہر کرتے ہیں”۔
آئرلینڈ کے وزیراعظم سائمن ہیرس نے اعلان کیا کہ ان کا ملک فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا۔ انہوںنے مزید کہا کہ وہ توقع کرتے ہیں کہ آنے والے ہفتوں میں کئی دیگر یورپی ممالک بھیاس اقدام میں شامل ہوں گے۔
ہیرس نے اس باتپر زور دیا کہ فلسطینی عوام امید اور امن سے بھرپور مستقبل کے مستحق ہیں۔ صیہونیتکے انتہا پسند ورژن کا کوئی مستقبل نہیں ہے جو آباد کاروں کے تشدد اور زمین پرقبضے کو ہوا دیتا ہے۔
آئرش وزیر اعظمنے مزید کہا کہ "مساوات کے بغیر امن نہیں ہو سکتا”۔
فلسطینی ذرائع نےاس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے جب کہ اسرائیل نے آئرلینڈ اور ناروے میں اپنے سفیروںکو طلب کرکے دونوں ممالک کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے خلاف احتجاج کیاہے۔
واضح رہے کہاقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے 139 ممالک 1988 سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرچکے ہیں جن میں یورپی یونین کے 8 رکن ممالک بلغاریہ، پولینڈ، جمہوریہ چیک، رومانیہ،سلوواکیہ، ہنگری، سویڈن، اور قبرص شامل ہیں۔