فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے مختلف شہروں بالخصوص شمالی علاقے سلفیت میں دیر بلوط کے مقام پر دیسی کھیرا جسےمقامی زبان میں ‘الفقوس’ کے نام سے جانا جاتا ہے کی کاشت اپنے عروج پر ہے۔ مارچ کے بعد اگست اور ستمبر تک یہ سبزی نما پھل عروج پر رہتا ہے۔ تاہم اس کے بعد نایاب ہونے کی وجہ سے اس کی قیمت فی کریٹ 1100 شیکل یا تین سو امریکی ڈالر کے برابر ہوتی ہے۔ تاہم مارچ کے بعد چونکہ یہ عام طور پر دستیاب ہوتا ہے۔ اس لیے اس کی قیمت معمول کے مطابق یعنی پانچ شیکل فی کلو پر آجاتی ہے۔
دیر بلوط میں رہنے والے یا وہاں کی سیر کو آنے والے جب قصبے میں داخل ہوتے ہیں تو انہیں حد نگاہ دیسی کھیرے کے سرسبزو شاداب اور لہلہاتے کھیت دکھائی دیتے ہیں۔ یہ پھل مقامی فلسطینی آبادی کا ذریعہ آمدن ہی نہیں بلکہ یہ مقامی آبادی کے لیے باعث فخر اور یہودی آباد کاری اور توسیع پسندی کے خلاف مزاحمت کا بھی ذریعہ ثابت ہوتا ہے۔
ایک مقامی فلسطینی کاشت کار اور سماجی کارکن محمد عبدالجواد نے اپنے کھیتوں میں اگائے ‘الفقوس’ کے ساتھ اپنی سلیفیاں بنائیں اور اُنہیں سوشل میڈیا پر پوسٹ کر دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ‘الفقوس’ فلسطینی اراضی اور زمین کی برکت ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب دنوں میں ‘الفقوس’ نایاب ہوتا ہے اور اس کا سیزن ختم ہوجاتا ہے تو اس وقت بھی اس کی طلب میں کمی نہیں آتی۔ تاہم اس وقت اس کی قیمت ایک کریٹ 1100 شیکل تک پہنچ جاتی ہے تاہم موسم شروع ہوتے ہی یہ پانچ شیکل کلو تک دستیاب ہوتا ہے۔
کاشت کاروں کا تحفظ
امانی عبدالجواد کا کہنا ہے کہ دیر بلوط کی زمین اپنی رطوبت اور زرخیزی کی بدولت ‘الفقوس’ کی کاشت کے لیے نہایت موزوں ہے۔ مرکز اطلاعات فلسطین کے نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس موسم میں ہم ‘الفقوس’ کے سوا اور کوئی فصل کاشت نہیں کرتے۔
امانی اور دوسرے کاشت کاروں نے دیر بلوط میں کھیتی باڑی کرنے والے شہریوں کو ہر ممکن تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ دیر بلوط کے مزارعین کو صہیونی ریاست کی طرف سے کاشت کاری میں مشکلات کا سامنا ہے اور اس فصل کی کاشت کے ساتھ ساتھ اسے منڈیوں تک لانے میں بھی دشواری درپیش ہے۔
توسیع پسندی کی مزاحمت کرنے والی فصل
دیر بلوط کے مقامی کاشت کار عبداللہ دائود نے مرکز اطلاعات فلسطین کے نامہ نگار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دیر بلوط کے اطراف میں یہودی آبادیوں کا حصار قائم کیا گیا ہے۔ یہودی کالونیوں کی وجہ سے مقامی کاشت کاروں پر عرصہ حیات تنگ کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ سلفیت میں جتنی یہودی کالونیاں قائم ہیں اتنی غرب اردن کے دوسرے علاقوں میں نہیں۔ ایسے میں فلسطینیوں کی ‘الفقوس’ فصل یہودی آباد کاری اور توسیع پسندی کے خلاف بھی مزاحمت کا ایک ذریعہ ہے۔
کاشت کاروں کا کہنا ہے کہ ‘لیشم’ نامی یہودی کالونی کے آباد کار کسانوں کو کھیتوں میں کھتی باڑی کرنے سے روکنے کی کوشش کرتے ہیں۔
خیال رہے کہ اسرائیلی فوج نے دیر بلوط کی شرقا غربا 28 ہزار دونم اراضی پرغاصبانہ قبضہ جما رکھا ہے۔