فلسطینی حکام کا کہنا ہے کہ صہیونی ریاست مقبوضہ مغربی کنارے میں قائم کی گئی یہودی کالونیوں میں اسرائیل کا سرکاری قانون نافذ کرنے کی تیاری کررہا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق دفاع برائے اراضی اور مزاحمت یہودی آباد کاری کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کے شدت پسند حلقوں کی طرف سے کنیسٹ کےانتخابات کےبعد حکومت اور لیکوڈ پارٹی پر غرب اردن کی یہودی کالونیوں میں اسرائیلی قانون لاگو کرنے کےلیے دبائو بڑھ گیا ہے۔ اس دبائو کے بعد صہیونی حکومت جلد ہی غرب اردن میں قائم یہودی کالونیوں میں صہیونی ریاست کے قانون کا نفاذ کرنے تیاری شروع کی ہے۔
ہفتے کے روز جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہودی کالونیوں کے لیڈروں کی طرف سے صہیونی ریاست کے قانون کے دائرہ کار کی توسیع کامطالبہ کیا ہے۔ اسرائیلی حکومت جلد ہی یہودی کالونیوں میں اسرائیل کا سرکاری قانون نافذ کرے گی۔ تاہم یہ کام اسرائیل کی آئندہ دنوں قائم ہونے والی حکومت کرے گی۔
رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ اسرائیلی ریاست کی طرف سے یہودی کالونیوں میں اسرائیلی قانون کے نفاذ کی کوششیں ایک ایسے وقت میں شروع کی گئی ہیں جب دوسری طرف ‘صدی کی ڈیل’ کی امریکی سازش آگے بڑھائی جا رہی ہے۔ امریکا نے صدی کی ڈیل کے منصوبے میں فلسطینیوں کےلیے آزاد ریاست کا کوئی تصور نہیں۔ امریکا فلسطینیوں کو بعض مراعات کے ذریعے ان کے حقوق غصب کرنےمیں اسرائیل کے ساتھ تعاون کررہا ہے۔
یاد رہے کہ غرب اردن میں یہودی کالونیوں کی تعداد چار سو سے زاید ہیں۔ ان میں اسرائیلی ریاست کے قانون کا نفاذ انہیں صہیونی ریاست میں ضم کرنے کی سازش کا حصہ ہے۔ اسرائیل اس سے قبل امریکا کی مدد سے القدس کو اپنا دارالحکومت بنانے اور وادی گولان پراسرائیلی ریاست کا تسلط قائم کرچکا ہے۔ امریکا کا صدی کی ڈیل کا منصوبہ فلسطین میںیہودی کالونیوں میں صہیونی ریاست کےقانون کےنفاذ کی راہ ہموار کرےگا۔