اسرائیل کے عبرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیل کی نام نہاد سپریم کورٹ نے حکومت کو القدس میں آرتھوڈوکس چرچ کی تین املاک قبضے میں لینے کےبعد انہیں انتہا پسند تنظیم’ عطیرت کوھانیم’ کو فروخت کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ عدالت نے آرتھوڈوکس چرچ کی طرف سے املاک پرقبضے اور ان کی فروخت کے خلاف دائر کردہ درخواست مسترد کردی ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق ان املاک میں دو ہوٹل اور ایک وسیع گرائونڈ جسے ‘میدان عمربن خطاب’ کا نام دیا گیا ہے شامل ہیں۔ یہ میدان پرانے بیت المقدس کے باب الخلیل کے سامنےواقع ہے۔
القدس میں آرتھوڈوکس چرچ کی ملکیت سمجھےجانے والے ‘امپریل ہوٹل’ کے 30کمرے ہیں جب کہ اس سے متصل دوسرے ہوٹل ‘البترا’ کے 12 کمرے ہیں۔ ایک اور عمارت بھی قبضے میں لی گئی ہے۔
عبرانی اخبار ہارٹز کے مطابق آرتھوڈوکس چرچ اور صہیونی حکومت کے درمیان عدالت میں قانونی جنگ 14 سال تک جاری رہی۔ چرچ کی جانب سے گرجا گھر کی املاک فروخت کرنے اور ان پرقبضہ ختم کرنے کے لیے درخواست دی گئی ہے۔
عبرانی میڈیا کے مطابق آرتھوڈوکس چرچ نے املاک پرقبضے کے اسرائیلی عدالتی فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے اس کے خلاف دوبارہ اپیل کا فیصلہ کیا ہے۔