فلسطین میں اسیران کے اہل خانہ پر مشتمل کمیٹی کی طرف سے جاری کردہ ماہانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مئی کے دوران فلسطینی اتھارٹی کے ماتحت سیکیورٹی اداروں نے انسانی حقوق کی 316 پامالیوں کا ارتکاب کیا۔
اس رپورٹ کی ایک نقل مرکز اطلاعات فلسطین کو بھی موصول ہوئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مئی 2019ء کو عباس ملیشیا کے ہاتھوں فلسطینی شہریوں کی بے رحمانہ پکڑ دھکڑ، گھروں میں گھس کر لوٹ مار، توڑ پھوڑ، شہریوں کی توہین آمیز طلبیوں، املاک پر قبضے، ظالمانہ ٹرائل اور دیگر شہری آزادیوں کی خلاف ورزیاں کی گئیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مئی کے دوران عباس ملیشیا نے انسانی حقوق کی 316 خلاف ورزیاں کیں۔ ان میں فلسطینیوںکی 60 گرفتاریاں، 34 طلبیاں، 127 نظربندیاں اور 43 بارفلسطینیوں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عباس ملیشیا نے شہریوں کی ریلیوں پر چھ بار حملے کیے۔ فلسطینیوں کے سات املاک غصب کی گئیں۔ سیاسی قیدیوں کو تعذیب وتشدد کا نشانہ بنایا گیا، 12 فلسطینیوں کا سیاسی بنیادوں پر ظالمانہ ٹرائل کیا گیا جبکہ 14 فلسطینیوں کے خلاف تشدد کے دیگر حربے استعمال کیے گئے۔
مئی کے دوران ماہ صیام میں عباس ملیشیا کے ظالمانہ اقدامات اور کارروائیوں کا سلسلہ جاری رہا۔ مئی میں عباس ملیشیا کے غنڈوں نے فلسطینی معلمہ آلاء بشیر کو حراست میں لیا۔
عباس ملیشیا سابق اسیران کے حقوق کی 71 بار خلاف ورزی کی۔ 63 سابق اسیران کے گھروں پر چھاپے مارے۔ 26 طلباء، دو صحافیوں، دو وکلا، 14 انسانی حقوق کارکنوں، 14ملازمین، 6 تاجروں،10 اساتذہ اور تین انجینیروں کے حقوق کی خلاف ورزی کی گئی۔
عباس ملیشیا نے سب سے زیادہ انسانی حقوق کی پامالیاں نابلس میں کیں جہاں 80 واقعات کا اندراج کیا گیا۔ اس کے بعد قلقیلیہ میں 62 انتقامی کارروائیاں کی گئیں۔