قابض صہیونی ریاست نے مقبوضہ بیت المقدس کے فلسطینی باشندوں پر مزید عرصہ حیات تنگ کرتے ہوئے انہیں شہر سے نکالنے کے ظالمانہ منصوبے کے تحت 21 دنوں کے اندر اندر 100 فلسطینیوں کو اپنے مکانات خود مسمار کرنے کا حکم دیا ہے۔ دوسری جانب فلسطینی شہریوں نے مکانات مسماری کےخلاف احتجاج شروع کیا ہے۔ گھروں کی مسماری کے خلاف گذشتہ روز القدس میں صور باھر کے مقام پر فلسطینیوں نے نماز جمعہ ادا کی۔
اس موقع پر مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی ریاست ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت بیت المقدس سے فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کی سازش کر رہا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینیوں کی گھروں کی مسماری کی دفاع کمیٹی کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہےکہ جنوب مشرقی بیت المقدس کے صور باھرکے مقام پر وادی الحمص کالونی میں فلسطینیوں کے 100 مکانات 21 دنوں کے اندر اندر مسمار کرنے کا حکم دیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ صہیونی حکام نے گذشتہ روز وادی الحمص کالونی میں رہائش پذیر ایک سو فلسطینی خاندانوں کو اپنے مکانات اپنے ہاتھوں مسمار کرنے کا حکم دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ اپنے ‘غیر قانونی طور پر تعمیر کردہ’ مکانات کو اپنے ہاتھوں خود مسمار کریں ورنہ انہیں بھاری جرمانے ادا کرنا ہوں گے۔
ادھر کل جمعہ کو القدس میں فلسطینیوں نے مکانات مسماری کی انتقامی پالیسی کے خلاف احتجاجی مظاہروں کا اعلان کیا ہے۔
فلسطینی شہری وادی الحمص کالونی میں دھرنا دیں گے اور مسجد اقصیٰ کے امام اور خطیب الشیخ عکرمہ صبری جمعہ کےاجتماع میں فلسطینیوں کے مکانات کی مسماری کے خلاف تقریر کریں گے جب کہ جمعہ کے بعد وادی الحمص کالونی میں فلسطینی شخصیات ایک پریس کانفرنس بھی کریں گی۔
خیال رہے کہ صہیونی فوج کی درخواست پر اسرائیل کی نام نہاد سپریم کورٹ نے بھی نسلی دیوار کو وسعت دینے اور یہودی کالونیوں کی تعمیر کے لیے فلسطینیوں کوایک سو مکانات فوری طور پر مسمار کرنے کا حکم دیا ہے۔