فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے قوام متحدہ کے ادارے ‘اوچا’ کی طرف سے جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 4 جون سے 17 جون تک مقبوضہ بیت المقدس میں صہیونی حکام نے فلسطینیوں کی 43 عمارتیں مسمار یا ان پر غاصبانہ قبضہ کیا۔ فلسطینیوں کی املاک مسماری یا قبضے کی نسل پرستانہ سرگرمیوں کے نتیجے میں 54 فلسطینی شہری مکان کے چھت سے محروم ہوگئے۔
‘اوچا’ کی طرف سے شہری تحفظ کے عنوان سے جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صہیونی حکام کی طرف سے 11 رہائشی سوسائٹیوں میں فلسطینیوں کی 32 عمارتیں منہدم کیں۔ ان میں سے زیادہ تر عمارتیں طوباس میں راس الاحمر کے مقام پر منہدم کی گئیں۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ الخلیل میں اسرائیلی فوج نے متعدد علاقوں کو فوجی زون قرار دے کر ان میں موجود املاک کو مسمار کر دیا۔ اسی طرح صہیونی حکام نے طوباس میں طمون کے مقام پر فلسطینیوں کا پانی کا ایک بڑا اور پرانہ کنواں مسمار کر دیا۔ اس کنوئیں سے 13 ہزار چھ فلسطینی مستفید ہو رہے تھے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ دو ہفتوں کے دوان یہودی آباد کاروں اور قابض صہیونی حکام نے فلسطینیوں کے 390 قیمتی اور پھل دار درخت کاٹ ڈالے۔