امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران کے خلاف آج سوموار سے نئی پابندیاں عاید کی جارہی ہیں اور ان کا مرکزی ہدف ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای اور وزیرخارجہ جواد ظریف ہوں گے۔
صدر ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ ہفتے امریکا کے ایک ڈرون کو مار گرانے کے ردعمل میں ایران کے خلاف یہ نئی پابندیاں عاید کی جارہی ہیں۔
واضح رہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے 4 نومبر 2018ء کو ایران کے خلاف 2015ء میں ساقط کی گئی پابندیاں دوبارہ نافذ کر دی تھیں۔ ان کے تحت ایران کی تیل کی برآمدات اور مالیاتی نظام کو ہدف بنایا گیا تھا ۔البتہ ایران پر انسانی ضرورت کی اشیاء کی خریداری پر پابندیاں عاید نہیں ہیں اور انھیں امریکا کی پابندیوں سے استثنا حاصل ہے۔
امریکی حکومت نے اپنے قریبی اتحادیوں جنوبی کوریا ، جاپان اور بھارت سمیت آٹھ ممالک کو چھے ماہ کے لیے ایران سے تیل کی خریداری جاری رکھنے کی اجازت دی تھی۔ مئی میں یہ مدت ختم ہو گئی تھی اور اب امریکا نے ان ممالک کے خلاف بھی ایران سے تیل کی خریداری کی صورت میں پابندیوں کا عندیہ دے دیا ہے۔