اسرائیل کی سپریم کورٹ نے مقبوضہ بیت المقدس میں صور باھراور وادی الحمص کالونی میں 16 املاک کی مسماری روکنے کے لیے فلسطینیوں کی طرف سے دائر کردہ درخواست مسترد کر دی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق وادی الحمص میں فلسطینی املاک کے تحفظ کے لیے قائم کردہ کمیٹی کے چیئرمین حمادۃ حمادۃ نے بتایا کہ مقامی فلسطینی شہریوں نے ایڈووکیٹ ساھر علی کے ذریعے اسرائیلی عدالت میں ایک درخواست دائر کی گئی تھی جنس میں کالونی میں 16 مکانات کی مسماری روکنے کا حکم دینے کی اپیل کی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ عدالتی فیصلے کا مطلب یہ ہے کہ اب فلسیطنیوں کے پاس پانے مکانات خود مسمار کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں کیونکہ صہیونی حکام کی طرف سے فلسطینی شہریوں کو 28 جولائی تک مذکورہ 16 املاک مسمار کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔ صہیونی حکام کی طرف سے جاری کردہ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ اگر فلسطینیوںنے اپنی املاک خود مسمار نہ کیں تو انہیں مکانات مسماری پر اٹھنے والے اخراجات برداشت کرنا ہوں گے۔
خیال رہے کہ مقبوضہ بیت المقدس کے فلسطینی باشندے صہیونی ریاست کے نسل پرستانہ جبر کا شکار ہیں۔ غاصب صہیونیوں کے ہاتھوں فلسطینیوں کی جانیں محفوظ ہیں اور نہ ان کے مال اور املاک محفوظ ہیں۔ آئے روز صہیونی حکام فلسطینیوں کی املاک مسمار کرتے اور انہیں گھروں کی چھت سے محروم کرتے ہیں جس کے نتیجے میں بچوں اور خواتین سمیت شہری کھلے آسمان تلے زندگی گذارنے پر مجبور ہوتے ہیں۔