خبر رساں ادارے’اے ایف پی‘نے ایک نامعلوم سفارتی ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ برازیل نے اسرائیلسے اپنے سفیر کو واپس بلا لیا ہے اور فی الحال ان کی جگہ کسی کو تعینات کرنے کاارادہ نہیں ہے۔
سفیر فیڈریکومائر کو اصل میں اپنی حکومت سے مشاورت کے لیے طلب کیا گیا تھا جب برازیلیا اور تلابیب نے گذشتہ فروری میں غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی جنگ کے حوالے سے سخت بیانات کاتبادلہ کیا تھا۔ ذرائع نے بدھ کو وضاحت کی تھی کہ "اسرائیل میں سفیرکی واپسیکے لیے” شرائط پوری نہیں ہیں۔
ایک سفارتی ذریعہنے بتایا کہ برازیل کے حکام نے "اسرائیل” سے اپنے سفیر کو واپس بلا لیاہے اور وہ ان کے متبادل کو فوری طور پر تعینات نہیں کریں گے، برازیل کے صدر کےخصوصی مشیر سیلسو اموریم نے اعلان کیا کہ فریڈریکو مائر "تل ابیب” واپسنہیں آئیں گے۔ "یہ پیشرفت برازیل اور "تل ابیب” کے درمیان”اسرائیل” کے درمیان جنگ کے پس منظر میں کشیدہ تعلقات کے تناظر میں ہوئیہے۔
برازیل کے صدر کےخصوصی مشیر سیلسو اموریم نے چند روز قبل اعلان کیا تھا کہ اسرائیل میں برازیل کےسفیر فریڈریکو مائر ملک کے صدر لوئیز اناسیو لولا دا سلوا کی طرف سے طلب کیے جانےکے بعد تل ابیب واپس نہیں جائیں گے۔
گذشتہ فروری میںبرازیل اور اسرائیلی میڈیا کی رپورٹس میں بتایا گیا کہ برازیل کے صدر لوئیز اناسیولولا ڈا سلوا نے غزہ پر اسرائیلی جنگ کے حوالے سے ڈا سلوا کے بیانات کے پس منظر میںتل ابیب کی طرف سے ان کی سرزنش کے جواب میں اسرائیل میں اپنے ملک کے سفیر کو مشاورتکے لیے طلب کیا۔
قبل ازیں اسرائیلیوزیر خارجہ اسرائیل کاٹز نے برازیل کے سفیر کو طلب کر نے کے برازیلی صدر کےفیصلےپر غم وغصے کا اظہار کیا، جس میں انہوں نے غزہ کی پٹی میں اسلامی تحریک مزاحمت (حماس) کے خلاف جنگ کو دوسری جنگ عظیم کے دوراننازیوں کی نسل کشی سے تشبیہ دی تھی۔