قابض صہیونی فوج اور پولیس کی جانب سے فلسطین کے مغربی کنارے کے تاریخی شہرالخلیل کی تاریخی جامع مسجد میں الابراہیمی میں فلسطینی شہریوں کی نمازوں کی ادائی اور اذان پرپابندیوں کا ناروا اورغیرقانونی سلسلہ بدستور جاری ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق 2019ء کی پہلی شش ماہی میں مسجد ابراہیمی کے درو بام 294 بار اذان سے محروم رہی۔ رپورٹ کے مطابق جون میں اسرائیلی حکام نے مسجد ابراہیمی میں 51 بار اذان پرپابندی عاید کی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق فلسطینی محکمہ اوقاف ومذہبی امور کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ مسجد ابراہیمی میں اذان اور نماز پرصہیونی پابندیوں میں اضافہ ہوچکا ہے۔ مسجد ابراہیمی اور مسجد اقصیٰ پریہودیوں کا ملکیت کا دعویٰ باطل اور جھوٹ پرمبنی ہے اور صہیونی قوتیں ان دونوں مقدس مقامات کے حوالے سے دنیا کو گمراہ اور تاریخ کومسخ کررہی ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ مسجد ابراہیمی میں اذانوں اور نمازوں کی ادائی پرپابندی مذہبی آزادیوں پر حملے کے مترادف ہے اور صہیونی یہ غیرقانونی کارروائیاں روز مرہ کی بنیاد پر کررہے ہیں۔ اگست کے دوران صہیونی حکام کی جانب سے مسجد ابراہیمی میں اکاون اذان دینے پر پابندی لگائی اور دعویٰ یہ کیا گیا کہ اذان دینے سے یہودیوں کے سکون میں خلل پیدا ہوتا ہے۔