اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ نے فلسطین کے محصور علاقے غزہ کی پٹی میں بین الاقوامی سطح کے ایک اسپتال کے قیام کے منصوبے کو رام اللہ حکومت کی طرف سے متنازع بنانے کی شدید مذمت کی ہے۔ حماس کے ترجان فوزی برھوم نے ایک بیان میں کہا ہے کہ رام اللہ میں قائم وزیراعظم محمد اشتیہ کی زیرنگرنی حکومت کا غزہ میں بین الاقوامی اسپتال کو متنازع بنانا غزہ کے دو ملین عوام کے مسائل کے حل کی اپنی ذمہ داریوں سے فرار ہونے کی کوشش ہے۔
انہوںنے غزہ میں بین الاقوامی اہمیت کے حامل اسپتال کے منصوبے کوبدنام کرنے اور سے متنازع بنانے کو صدر عباس کی غزہ کے عوام کے خلاف جاری انتقامی پالیسی کا تسلسل قرار دیا۔
ترجمان نے کہا کہ غزہ کے عوام کی مشکلات کی تمام تر ذمہ داری اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی پرعاید ہوتی ہے۔ فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل نے مل کر غزہ کےعوام پر عرصہ حیات تنگ کررکھا ہے۔ عالمی سطح پر اگر غزہ کے عوام کو کسی بھی شعبےمیں ریلیف فراہم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تو فلسطینی اتھارٹی اس میں رخںہ اندازی کی مرتکب ہو رہی ہے۔
خیال رہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے وزیراعظم محمد اشتیہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ میں فلسطینی مزاحمت کاروں اور اسرائیل کے درمیان طے پائے جنگ بندی معاہدے کے تحت علاقے میں ایک بین الاقوامی اسپتال قائم کیا جا رہا ہے جس میں امریکی کمپنی کے ساتھ قطرماہرین بھی حصہ لیں گے۔ محمد اشتیہ کے مطابق یہ اسپتال غزہ میں 40 دونم کے رقبے پرتعمیر ہوگا جس میں 16 مختلف طبی شعبے قائم کیے جائیں گے۔