قطر کے دارالحکومت دوحا میں ہونے والے دو روزہ بین الافغان مذاکرات میں افغانستان میں قیام امن کے لیے طالبان اور افغان وفد کے درمیان ایک نقشۂ راہ پر اتفاق ہو گیا ہے۔
اس اتفاقِ رائے کو ملک میں گذشتہ 18 برس سے جاری شورش کے خاتمے کے لیے ایک اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
دوحا اور جرمنی کی مشترکہ میزبانی میں ہونے والی اس دو روزہ کانفرنس کا اختتام پیر کو رات گئے ایک مشترکہ اعلامیے پر ہوا جس کے مطابق افغانستان میں اسلامی اُصولوں اور انسانی حقوق کے احترام، مذاکرات جاری رکھنے، فریقین کی جانب سے سخت بیانات نہ دینے، سرکاری اداروں پر حملے نہ کرنے اور پرتشدد واقعات میں کمی پر اتفاق کیا گیا ہے۔
ان دو روزہ مذاکرات میں 53 رکنی افغان وفد اور طالبان کے 17 رکنی وفد نے حصہ لیا۔
اگرچہ افغان وفد میں تین حکومتی نمائندے بھی تھے، لیکن ان کی شرکت انفرادی طور پر تھی۔ اس سے پہلے بھی دو بین الافغان مذاکرات ہوئے ہیں، لیکن اُن میں افغان حکومت کے نمائندے شریک نہیں تھے۔
‘جب بات چیت کا آغاز ہوا تو گرما گرم گفتگو ہوئی اور ایک دوسرے پر الزامات لگائے گئے اور گلے شکوے بھی کیے گئے۔’
افغان وفد میں سول سوسائٹی اور قانون ساز اسمبلی کے خواتین ارکن نے بھی شرکت کی۔
انھوں نے کہا کہ ’طالبان نے لفظ مقبوضہ کئی بار استعمال کیا جس پر حکومتی نمائندوں نے اعتراض کیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ افغان وفد میں جو بات مجھے اچھی لگی وہ یہ کہ تمام سیاسی مخالفتوں کے باوجود وہ یہاں ایک صفحے پر ہیں۔’
مشترکہ اعلامیے میں کیا کہا گیا ہے؟
اس کانفرنس کے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ تمام شرکا نے اس بات پر اتفاق کیا کہ افغانستان میں پائیدار امن صرف تمام شراکت داروں کے درمیان مذاکرات سے ہی ممکن ہے۔ اس بات کا بھی اعادہ کیا گیا کہ افغانستان ایک متحد اسلامی ملک ہے جس میں کئی قومیتیں بستی ہیں جبکہ تمام افغان اسلام کی بالادستی، سماجی و سیاسی انصاف، قومی اتحاد اور علاقائی خود مختاری پر متفق ہیں۔
اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ افغان قوم نے تاریخ بالخصوص گذشتہ 40 سالوں میں اپنے مذہب، ملک اور کلچر کا بھرپور دفاع کیا ہے۔ فریقین نے بین الاقوامی برادری اور علاقائی و داخلی عناصر پر زور دیا کہ وہ افغان اقدار کا احترام کریں جبکہ تمام فریقوں پر زور دیا گیا کہ وہ ‘دھمکیوں، بدلوں اور متنازع الفاظ’ سے اجتناب کرتے ہوئے نرم الفاظ اور اصطلاحات کا استعمال کریں تاکہ تنازعات اور بدلے کی آگ نہ بھڑکے۔
کانفرنس کے شرکاء نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ تمام شرکا دوحہ میں ہونے والے حالیہ امن مذاکرات کی حمایت کرتے ہیں جبکہ پائیدار امن کے لیے سازگار ماحول کی تیاری کے لیے مندرجہ ذیل اقدامات اٹھائے جائیں گے تاکہ ملک کو جنگ اور اس کے مزید نقصانات، تشدد اور تباہی سے بچایا جا سکے۔