اسلامی تحریک مزاحمت’حماس‘ نے کہا ہے کہ اس نے گذشتہ تمام بالواسطہ مذاکراتی ادوار میں ثالث ممالک کی کوششوں سے لچک اور مثبت سوچ کا مظاہرہ کیا،جس کے نتیجے میں 6 مئی کو ثالثی برادران کی تجویز کی منظوری کا اعلان کیا گیا۔
ایک بیان میں حماسنے کہا کہ قابض حکومت نے ہمارے فلسطینی عوام کے خلاف جارحیت اور قتل عام کو جاریرکھنے کے لیے مذاکرات کو ایک کور کے طور پر استعمال کیا۔ ہمارے مثبت موقف کا جوابدینے کے بجائےرفح شہر پر حملہ کردیا۔کراسنگ پر قبضہ کر لیا اور ثالث ممالک کی جنگبندی کی تمام کوششوں کو تباہ کردیا گیا۔
بیان کے مطابقحماس اور فلسطینی دھڑے فلسطینی عوام کےخلاف شروع کی گئی اسرائیلی جارحیت، قتل وغارت، محاصرے، فاقہ کشی اور نسل کشی کی ظالمانہ پالیسی کے تسلسل میں کسی قسم کامعاہدہ قبول نہیں کریں گے۔
بیان میں کہا گیاہے کہ ہم نے ثالث ملکوں کو اپنے واضح موقفسے آگاہ کیا کہ اگر قابض دشمن غزہ میں فسطینیوں کے خلاف اپنی جنگ اور جارحیت کوروکتا ہے تو ہم ایک مکمل معاہدے تک پہنچنے کے لیے تیار ہیں جس میں ایک قیدیوں کیرہائی کا جامع معاہدہ بھی شامل ہے۔
گذشتہ اکتوبر کیسات تاریخ سے اسرائیلی قابض فوج نے امریکی اور یورپی حمایت سے غزہ کی پٹی کے خلافاپنی وحشیانہ جارحیت کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، جب کہ اس کے طیارے ہسپتالوں،عمارتوں، ٹاورز اور فلسطینی شہریوں کے گھروں پر بمباری کرتے ہیں۔ان کے گھروں کو انکا قبرستان بنا دیا گیا۔ رفح کی تمام راہ داریاں بند کرکے لاکھوں لوگوں پر قحطمسلط کرنے کی مذموم اور مجرمانہ پالیسی اختیار کی گئی۔
قابض فوج نے اپنیجنگی مشین سے فلسطینیوں کی منظم نسل کشی اور منظم ریاستی دہشت گردی کا سلسلہ جاریرکھا ہوا ہےجس میں روزانہ سیکڑوں فلسطینی شہید ، زخمی اور لاپتا ہوتے ہیں۔
اقوام متحدہ کےاعداد و شمار کے مطابق غزہ پر قابض فوج کی مسلسل جارحیت کے نتیجے میں 36224فلسطینی شہید اور 81777 دیگر زخمی ہوئے، اس کے علاوہ پٹی کی آبادی کا تقریباً 1.7 ملین بے گھر ہے۔