اسرائیلی ذرائع ابلاغ نےانکشاف کیا ہے کہ جنوبی کوریا نے صہیونی ریاست کے ساتھ آزادانہ تجارتی معاہدے سے قبل مقبوضہ فلسطینی علاقوں بیت المقدس، غرب اردن اور وادی گولان میں قائم کردہ کارخانوں اور یہودی کالونیوں میں تیار کردہ مصنوعات کو شامل نہ کرنے کی شرط عاید کی ہے۔
عبرانی ٹی وی چینل 13 کی ویب سائیٹ پر پوسٹ ایک رپورٹ میں کہا گیاہے کہ وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو رواں ماہ کے آخرمیں جنوبی کوریا اور جاپان کا دورہ کریں گے۔ سیول کے دورے کےدوران نیتن یاھو دونوںملکوں میں آزادانہ تجارتی معاہدے کی بھی منظوری دیںگے۔
عبرانی ٹی وی چینل کے مطابق دونوںملکوں کے درمیان دو طرفہ آزادانہ تجارت کے حوالے سے پہلے بھی مذاکرات ہوتے رہے ہیں۔ جنوبی کوریا نے مقبوضہ فلسطینی اور عرب علاقوں کی مصنوعات کو معاہدے سے مستثنیٰ قرار دینے کی شرط عاید کی تھی مگراسرائیل اس شرط کو تسلیم کرنےسے انکار کرتا رہا ہے جس کے نتیجے میں دونوں ملکوں میں آزادانہ تجارتی معاہدہ نہیں ہوسکا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے اب یہ شرط تسلیم کرلی ہے جس کے بعد اب تل ابیب اور سیول کے درمیان آزادانہ تجارتی معاہدہ ہونے جا رہا ہے۔
عبرانی ٹی وی چینل کے مطابق جنوبی کوریا کی طرف سے اسرائیلی حکام کو بتایا گیا تھا کہ وہ سنہ 1967ء کی جنگ میں قبضے میں لیے گئے عرب علاقوں میں قائم کردہ اسرائیلی کارخانوں کو متنازع خیال کرتا ہے۔ اس لیے وہاں تیار ہونے والی مصنوعات کو کسی بھی معاہدے میں شامل نہیںکیا جائےگا۔