اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ کے سیاسی شعبے کے نائب صدر صالح العاروری نےبیت المقدس کےدفاع اور فلسطینیوں کے گھروں کی مسماری کا وحشیانہ صہیونی عمل روکنے کے لیے اسلامی تعاون تنظیم’او آئی سی’ کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین میں ایران کے دورے پرآئے حماس کے وفد کے سربراہ العاروری نے ایک بیان میں کہا کہ صہیونی ریاست کے ساتھ تعلقات کو نارملائز کرنے کی تمام کوششیں ختم کی جانی چاہیں۔ اسرائیل کی قربت کے بجائے پوری مسلم امہ کو فلسطینی قوم،القدس اور مسجد اقصیٰ کے دفاع کے لیے موثر حکمت عملی اختیار کرنی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے ساتھ دوستی کرنے والے ممالک نے فلسطینیوںپرمظالم کا نیا دروازہ کھول دیا ہے۔ بیت المقدس میں فلسطینی شہریوںپر عرصہ حیات تنگ کردیا گیا ہے۔ یہ سب عرب ممالک کی طرف سے اسرائیل کے حوالے سے نرمی برتنے اور اس کے جرائم پر خاموشی کا نتیجہ ہے۔
حماس رہ نما نے بیت المقدس میں صور باھر کی وادی حمص کالونی میں فلسطینیوں کے 16مکانات کی مسماری کو صہیونی ریاست کی نسل پرستی کی بدترین شکل قرار دیا۔ انہوں کہا کہ فلسطینی بستی مسمار کرنا بین الاقوامی جرم ہے جس کا کوئی جواز نہیں۔
انہوںنے بتایا کہ صہیونی حکام نے بیت المقدس میں فلسطینیوں کے 100 مکانات مسمار کرنے کا پلان بنایا ہے۔ صہیونی نسل پرست ریاست مزاحمت کے سوا اور کوئی زبان نہیں جانتی۔ فلسطینی قوم اور مزاحمت کار جانتے ہیں کہ انہیں گھروں کی مسماری کے نسل پرستانہ صہیونی اقدام کا جواب کیسے دینا ہے۔
خیال رہے کہ اسرائیلی فوج نے گذشتہ روز بیت المقدس میں صور باھر کی وادی الحمص کالونی میں فلسطینیوں کے گھروں کی مسماری کا ایک نیا سلسلہ شروع کردیا تھا۔ اس کارروائی کے تحت قابض فوج نے فلسطینیوں کے 16 گھروں کومسمار کردیا ہے۔ عالمی سطح پر اس نسل پرستانہ کارروائی کی شدید مذمت کی جا رہی ہے۔