ایران نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے سترہ جاسوسوں کو گرفتار کر کے ان میں سے کچھ کو سزائے موت سنا دی ہے۔
ایران کی انٹیلی جنس کی وزارت نے کہا ہے کہ یہ مشتبہ افراد ایران کے خاص شعبوں کے بارے میں، جن میں دفاع اور جوہری توانائی شامل ہیں، اہم معلومات جمع کر رہے تھے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان خبروں پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ان دعوؤں کو یکسر مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ بالکل جھوٹے ہیں۔
واشنگٹن اور تہران کے درمیان حالیہ مہینوں میں کشیدگی بہت بڑھ گئی ہے۔
صدر ٹرمپ نے گزشتہ برس مئی میں ایران کے ساتھ اس کے جوہری پروگرام پر ہوئے بین الاقوامی معاہدے سے یک طرفہ طور پر علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے ایران پر سخت اقتصادی پابندیاں عائد کر دی تھیں۔
گزشتہ ایک سال سے دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی بڑھ رہی تھی اور حالیہ مہینوں میں دونوں ملکوں کے درمیان نوبت فوجی تصادم کے قریب قریب پہنچ گئی ہے۔
ایران کا کہنا ہے کہ یہ جاسوس اس سال مارچ سے قبل بارہ ماہ کے عرصے میں گرفتار کیے گئے ہیں۔
ایران کے ایک اعلیٰ خفیہ اہلکار نے اخبار نویسوں کو بتایا کہ یہ سارے کے سارے جاسوس ایران کے شہری ہیں جو کچھ جوہری پروگرام سمیت حساس اور دفاعی تنصیبات میں کام کر رہے تھے اور کچھ نجی اداروں میں ملازم تھے اور ایک دوسرے سے الگ الگ اپنے کام میں مصروف تھے۔ انھوں نے یہ نہیں بتایا کہ کتنوں کو موت کی سزا سنائی گئی اور کب یہ سزائیں سنائی گئیں۔