اقوام متحدہ نے فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس میں فلسطینیوںکے گھروں کی مسماری کے ظالمانہ عمل کی شدید مذمت کرتےہوئے گھروںکی مسماری کا عمل فوری روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔
‘یو این’ سیکرٹری جنرل کی سیکرٹری برائے سیاسی امور روز ماری دی کارلو نے کونسل کو فلسطین ۔ اسرائیل تنازع پر بریفنگ دی اور کہا کہ فلسطینیوں اوراسرائیل درمیان جمود کا کار بات چیت کے خطرناک نتائج سامنے آئیں گے۔
ادھر سلامتی کونسل میں جرمنی کے مندوب نے کہا کہ فلسطینیوں اور اسرائیل کےدرمیان تنازع سیاسی نوعیت کا ہے اوراسے سیاسی طریقے سے حل کیا جانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ جرمنی دو ریاستی حل کے فارمولے کی حمایت کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سلامتی کونسل کی قرارداد 2334 جس پر امریکا نے بھی اتفاق کیا تھا عالمی برادر اوراسرائیل کو اس میں پیش کردہ نکات کا پابند بناتی ہے۔
جرمن سفیر نے فلسطین میں یہودی آباد کاری اور مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر کو دو ریاستی حل کے نظریے کےخلاف قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کا غرب اردن کے علاقوں کو ضم کرنے کا اشارہ اور سنہ 1967ء کی سرحدوں میں کسی قسم کی تبدیلی کے خطرناک نتائج سامنے آئیںگے۔
انہوں نے غرب اردن اور بیت المقدس میں فلسطینیوں کے گھروں کی مسماری کو اوسلو معاہدے کی کھلی خلاف ورزی اور فلسطینیوں کو زبردستی بے دخل کرنے کی کوششوں کے مترادف قرار دیا۔
روز ماری نے بھی فلسطین میں یہودی آباد کاری، مسجد اقصی کے اطراف میںکھدائیوں اور فلسطینیوںکے گھروں کی مسماری پرعالمی برادری کی خاموشی کو مجرمانہ غفلت قرار دیا۔
سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں چین کے مندوب نے بھی خطاب کیا اور انہوںنے بیت المقدس میں فلسطینیوں کے گھروں کی مسماری کی مذمت کی اور مسئلہ فلسطین کے منصفانہ اور دیر پا حل کی ضرورت پر زور دیا۔