حال ہی میں فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے حملے میں ایک اسرائیلی فوجی کی ہلاکت نے اسرائیلی سیاست دانوں کو فلسطینیوں کے خلاف زہر اگلنے اور آنے والے انتخابات میں اپنا ووٹ بنک بڑھانے کا نیا موقع مل گیا ہے۔
اسرائیلی سیاسی جماعتیں جوآئندہ ماہ ستمبر میں کنیسٹ کے انتخابات کی تیاری کر رہی ہیں اسرائیلی فوجی کے قتل کو ‘فلسطینی دہشت گردی’ قرار دے رہی ہیں۔ سیاسی جماعتیں اسرائیلی فوجی کے قتل پر ایک دوسرے کو مورد الزام ٹھہرا رہی ہیں۔ اپوزیشن کی جماعتوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئےالزام عاید کیا ہےکہ حکومت فلسطینیوں کی دہشت گردی کی روک تھام میں بری طرح ناکام رہی ہیں۔
عبرانی ویب پورٹل ‘0404’ کے مطابق اسرائیلی فوجی کا قتل اس وقت انتخابی نعرہ بن چکا ہے۔ تمام جماعتیں بڑھ چڑھ کر ایک دوسرے کے خلاف فوجی کی ہلاکت کو ایک پتے کے طوراستعمال کرتی ہیں۔