قابض اسرائیلی حکام نے مسجد اقصیٰ کے امام وخطیب اور فلسطین کی سپریم اسلامی کونسل کے چیئرمین الشیخ عکرمہ صبری کو کئی گھنٹے حراستی مرکز میں حبس بے جا میں رکھنے کے بعد رہا کردیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق قابض صہیونی پولیس اورانٹیلی جنس اہلکاروں نے سوموار کے روز الشیخ عکرمہ صبری کو مقبوضہ بیت المقدس سےحراست میں لینے کے بعد ‘المسکوبیہ’ حراستی مرکزمنتقل کردیا تھا۔
ان کے وکیل حمزہ قطینہ نے میڈیا کو بتایا کہ قابض صہیونی حکام نے کئی گھنٹے تک ان کے موکل کو حبس بے جا میں رکھا اور ان سے ظالمانہ انداز میں تفتیش کرتے رہے۔
قطینہ کا کہنا تھا کہ الشیخ عکرمہ کی گرفتاری کی وجہ ان کا ایک بیان بتایا جاتا ہے جس میں انہوں نے فلسطینی خواتین کو مشورہ دیا تھا کہ وہ اپنے خاندانی جھگڑے اسرائیلی پولیس کے پاس لے جانے سے گریز کریں۔
فلسطینی قانون دان کا کہنا تھا کہ الشیخ عکرمہ صبری کے خلاف خواتین سے متعلق بیان محض ایک دھوکہ اور فراڈ ہے۔ دراصل صہیونی حکام الشیخ عکرمہ صبری کو قبلہ اول میں امامت، خطابت اور فلسطینی قوم کی رہ نمائی سے محروم کرنا چاہتےہیں۔
ادھر الشیخ عکرمہ صبری نے اسرائیلی حکام کی طرف سے تفتیش مسترد کردی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی پولیس کے بائیکاٹ کا مشورہ کوئی متنازع اقدام نہیں۔ فلسطینیوں کے خانگی مسائل اسرائیلی پولیس کے بجائے ہم خود بہتر انداز میں حل کرسکتے ہیں۔