حال ہی میں فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں دو پولیس چیک پوسٹوں پر دہشت گرد اور انتہا پسند عناصر نے حملے کیے جس کے نتیجے میں کم سے کم تین پولیس اہلکار شہید اور تین زخمی ہوگئے۔
ان حملوں کے بعد غزہ میں انتہا پسندوں کی طرف سے علاقے میں بدامنی کو ہوا دینے کے خطرات ایک بار پھر منڈلانے لگے ہیں۔ ان انتہا پسند گروپوں اور عناصر کے اسرائیل کے ساتھ رابطے ہیں۔ یہ دراصل صہیونی ریاست کی پیدوار ہیں جنہیں غزہ کی پٹی میں مزاحمت کو دبانے اور اسرائیل کے اشاروں پر قومی وحدت کو نقصان پہنچانے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
منگل کے روز غزہ میں وزارت داخلہ نے دہشت گردوں کے حملے میں تین پولیس اہلکاروں کی شہادت کی تصدیق کی اور بتایا کہ دو الگ الگ چیک پوسٹوں پر ہونے والے حملوں کے نتیجے میں تین پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے ہی جنہیں علاج کے لیے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ پولیس نے واقعے کی فوری انکوائری شروع کی اور حکام کا کہا ہے کہ وہ ان حملہ آوروں کی شناخت میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ یہ دونوں خود کش حملے تھے جن کا مقصد غزہ میں بڑے پیمانے پر اتفراتفری پھیلانا تھا۔
مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ خود کش بمبار ‘گمراہ’ عناصر میں شامل تھے۔ انہوں نے رات کے وقت پولیس چیک پوسٹوں کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے دہشت گردوں کی ہلاکت کے ساتھ تین پولیس اہلکار بھی شہید ہوگئے۔
غزہ میں فلسطینی سیکیورٹی فورسز نے حملہ آوروں کے ماضی کے ریکارڈ کو ایک بار پھر کھنگالا تو پتا چلا کہ ان کے صہیونی ریاست کے انٹیلی جنس اداروں کے ساتھ تعلقات قائم رہ چکے ہیں۔ یہ حملہ ان لوگوں نے کیا جو اس سے قبل مازن فہقا، میجر جنرل توفیق ابو نعیم کو شہید کرنے کے ساتھ سابق وزیر اعظم رامی الحمد اللہ کے غزہ میں قافلے پر حملے میں ملوث تھے۔
انٹیلی جنس رابطے
فلسطینی تجزیہ نگار شرحبیل الغریب نے مرکز اطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ منگل کی شب غزہ میں ہونے والے پر تشدد حملوں کا ہدف صرف سیکیورٹی اہلکار نہیں تھے بلکہ کئی سال سے غزہ میں کامیابیوں کے ریکارڈ قائم کرنے والا فلسطینی سیکیورٹی نظام تھا۔ شدت پسند غزہ کی پٹی می سیکیورٹی اداروں کو نشانہ بنا کر علاقے میں تکفیری نظریات کو فروغ دینے کے ساتھ دشمن کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کی کوشش کر رہے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ماضی کے تجربات سے ثابت ہوتا ہے کہ منحرف فکر سے وابستہ عناصر کے غیر ملکی انٹیلی جنس اداروں کے ساتھ رابطے قائم رہے ہیں اور وہ بیرون ملک ایجنٹوں کی مدد سے غزہ میں امن وامان کو تاراج کرنے میں ملوث رہے ہیں۔
تجزیہ گار ابراہیم المدھون کا کہنا ہے کہ غزہ میں سیکیورٹی اہلکاروں پرحملہ اچانک اور غیر متوقع تھا کیونکہ غزہ کی پٹی میں اس نوعیت کی انتہا پسندی کے پھیلنے کے امکانات کم رہے ہیں۔
اسرائیل کو فائدہ پہنچانے کی کوشش
ابراہیم المدھون کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی میں پولیس اہلکاروں پر حملوں کا مقصد اسرائیل کو خوش کرنا اور صہیونی دشمن کو فائدہ پہنچانا تھا۔ غزہ میں بد امنی کے کسی بھی واقعے کا سب سے زیادہ فایدہ صہیونی ریاست کو پہنچ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماضی کے واقعات سے ثابت ہوتا ہے کہ اسرائیل غزہ میں بدامنی پھیلانے کے لیے انتہا پسند عناصر کو ایجنٹ بھرتی کرتا رہا ہے۔ اسرائیلی ریاست کے انٹیلی جنس اداروں کی طرف سے غزہ کے انتہا پسند عناصر تک رسائی خارج ازمکان نہیں۔ اسرائیل ماضی میں بھی غزہ کے انتہا پسندوں کو دہشت گردی کے مقاصد کے لیے استعمال کرتا رہا ہے۔