فلسطین کے مقبوضہ غرب اردن میں چند ہفتے قبل پرغیرت کے نام پرایک نوجوان لڑکی کے قتل کےخلاف احتجاجی مظاہرہ کیاگیا۔ الناصرہ شہر میں ہونے والےمظاہرے میں سیکڑوں خواتین اور بچوں نے بھی شرکت کی۔ مظاہرین نے 21 سالہ اسراء غریب کے قتل کی شفاف تحقیقات کرکے اس میں ملوث افراد کو قانون کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا۔
خیال رہے کہ اسراء غریب کو چند ہفتے قبل پراسرارطور پرقتل کردیا گیا تھا۔ اس کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ اسراء پرجنات کا سایہ تھا اور اس کی موت جنات اور جادو کے اثرات کا نتیجہ ہے تاہم انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق اسراء کو باقاعدہ جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجےمیں اس کی موت واقع ہوگئی تھی۔
مقتولہ کے بہنوئی محمد الصافی کا کہنا ہے کہ اسراء کو گھریلو تشدد کے دوران قتل کرنے کی باتیں بنیاد ہیں اور وہ اس طرح کے الزامات عاید کرنے والوں کے خلاف عدالت میں جائیں گے اور معاملہ قبائلی جرگے میں بھی پیش کریں گے۔ پولیس نے اہل خانہ سے پوچھ تاچھ کی ہے مگر کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لاگئی گئی۔
ایک سوال کے جواب میں محمد الصافی نے کہا کہ لڑکی کی کچھ آڈیو اور ویڈیو ریکارڈنگ ملی ہے جس میں اسے اپنے منگیتر کے ساتھ باتیں کرتے سنا جا سکتا ہے۔ ایک تیسری دلیل یہ دی گئی ہے کہ لڑکی کی اسپتال کے اندر چیخوں کی آوازیں سنائی گئی ہیں۔ ایسے لگ رہا ہے کہ اسے مارا پیٹا گیا ہے۔ الصافی کا کہنا ہے کہ لڑکی کو قتل کرنے کی باتیں بے بنیاد ہیں اور چیلنج کرتے ہیں کہ پولیس ریکارڈنگ کی مدد سے لڑکی کے قتل کو ثابت کرے۔
ڈاکٹروں نے بھی اسراء غریب کے گھر کا دورہ کیا اور انہوں نے جدید آلات کی مدد سے وقوعے کی تحقیقات کی ہیں مگر پراسیکیوٹر جنرل کی جانب سے جاری تحقیقات کی وجہ سے ڈاکٹروں کا موقف سامنےنہیں آیا۔ تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں نے گھر کا معائنہ کیا اور جس جگہ کے بارے میں اہل خانہ کا کہنا ہے کہ اسراء گری تھی وہاں اس کے طبعی انداز میں قدموں کی موجودگی کے نشانات ملے ہیں۔