شنبه 16/نوامبر/2024

گرین بیلٹ کا استعفیٰ ‘سنچری ڈیل’ کی ناکامی کا اعتراف

اتوار 8-ستمبر-2019

امریکا کے مشرق وسطیٰ کے لیے نام نہاد امن منصوبے "سنچری ڈیل'” کے "گاڈ فادر”  مشرق وسطی میں امریکی صدر کے مندوب جیسن گرین بلٹ نے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا ہے۔ ان کے اس اعلان پر سیاسی امور کے ماہرین تجزیہ نگاروں  نے اس اقدام کو "اعتراف شکست” قرار دیا ہے۔

گرین بلٹ جنوری 2017 میں ڈونلڈ ٹرمپ کے  اقتدار سنبھالنے کے بعد مشرق وسطیٰ کے مندوب مقررکیے گئے تھے۔انہیں فلسطینیوں اوراسرائیل کےدرمیان امن سمجھوتے پرمتفق کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی جس کے بعد انہوں نے ‘صدی کی ڈیل’ کے عنوان سے ایک نیا پروگرام پیش کیا تھا مگر فلسطینیوں نے اجتماعی طورپر گرین بیلٹ کا پروگرام مسترد کردیا ہے۔

گرین بلوٹ اس منصوبے کے سب سے نمایاں منصوبہ سازوں میں سے ایک ہیں ، جسے "صدی کا سودا” کے نام سے جانا جاتا ہے۔ بیلٹ کو یہودی ریاست کا ایک کٹر حامی سمجھا جاتا ہے۔ اس نے چند ماہ قبل ٹرمپ کے دامادجیرڈ کشنر کے ساتھ  بیت المقدس کے شہر سلوان میں سرنگ کھولنے میں حصہ لیا تھا۔

مزاحمت اسے ہمیشہ کے لیے دفن کردے گی

اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ کے ترجمان حازم قاسم نے کہا کہ  "آج  گرین بلٹ نے استعفیٰ دینے کا اعلان کرکے اپنی شکست کا اعتراف کرلیا ہے۔فلسطینی قوم تیزی سے اس ڈیل کا مقابلہ کرنے کے لئے پرعزم ہے۔ مزاحمت صدی کی ڈیل کو ہمیشہ کے لئے دفن کردے گی۔”

انہوں نے ایک پریس بیان میں مزید کہا ‘ہماری قوم کی مزاحمت ‘صدی کی ڈیل’ کو ناکام بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ فلسطینی مزاحمت نے گذشتہ سال نومبر میں قابض حکومت کی تشکیل میں رکاوٹ پیدا کرکے امریکی انتظامیہ کے منصوبے کو ناکام بنا ڈالا تھا’۔

تحریک فتح کی طرف سے جاری کردہ موقف میں کہا گیاہے کہ فلسطینی قوم ایسا کوئی بھی منصوبہ قبول نہیں کرے گی جس میں دو ریاستی حل کی حمایت نہیں کی جائے گی۔

پی ایل او کی ایگزیکٹو کمیٹی کی ایک رکن عنان عشراوی نے گرین بلٹ کے استعفی کو "ناکامی کا اعتراف” قرار دیا۔

عشراوی نے گرین بلٹ کے استعفیٰ دینے کے فورا بعد ہی نامہ نگاروں کو دیئے گئے ریمارکس میں کہا ، "مجھے لگتا ہے کہ تمام فلسطینی ٹھیک کہیں گے۔” "وہ امن کے لئے کام کرنے کی بجائے اسرائیل کی تمام خلاف ورزیوں کا جواز پیش کرنے کے لئے پوری طرح پرعزم رہے۔”

رکاوٹوں کا حجم

ڈیموکریٹک فرنٹ برائے لبریشن آف فلسطین (پی ایف ایل پی) نے بھی خطے میں امریکی انتظامیہ کے ایلچی جیسن گرین بلٹ کے استعفیٰ دینے کے اعلان کو ٹرمپ کی مشرق وسطیٰ کے لیے اسکیموں کی ناکامی قرار دیا۔ ایک بیان میں فلسطین لبریشن فرنٹ نے کہا کہ گرین بیلٹ کا استعفیٰ اس امر کا عکاس ہے کہ ڈونلڈ  ٹرمپ نیتن اور یاہو کے تیار کردہ سازشی منصوبے کو عملی شکل دینے کے لیے بہت سی رکاوٹیں موجود ہیں۔ امریکا اور اسرائیل کے اتحادی مل کر بھی ایسا کوئی منصوبہ آگے نہیں بڑھا سکتے جس میں فلسطینی قوم کے دیرینہ حقوق کی حمایت نہ کی گئی۔

فلسطینی جمہوری محاذ کا کہنا ہے کہ گرین بلٹ کا استعفیٰ ٹرمپ اور نیتن یاہو کے مقابلہ میں فلسطینی قوم کی ثابت قدمی کو ثابت کرتا ہے۔

"آج ، گرین بلٹ فلسطینی قوم کے سامنے گر گیا ہے ، اور ٹرمپ اور اس کے داماد کشنر بھی اسی طرح گریں گے۔

ناکامی کے آثار
مصنف اور سیاسی تجزیہ کار ابراہیم المدعون نے گرین بلٹ کے استعفے کو”صدی کی ڈیل کی ناکامی” کا اعتراف قرار دیا۔ گرین بیلٹ نے یہ اعلان کرکے خود کو اس ذمہ داری سے بچا لیا۔

انہوں نے کہا امریکا واضح سیاسی منصوبے تیار کرنے سے قاصر ہے۔ صدی کی ڈیل کا امریکی پروگرام اپنی موت آپ مرچکا ہے۔

امریکی انتظامیہ نے پچھلے مہینوں میں اپنا امن پروگرام پیش کرنے کا منصوبہ جاری کرنے کے لیے متعدد تاریخوں کا اعلان کیا تھا ، لیکن اس کو ملتوی کردیا اور اس منصوبے کے معاشی پہلو کا جون میں بحرین میں منعقدہ ایک کانفرنس میں کیا گیا

"صدی کی ڈیل” مشرق وسطی کے لیے امریکی امن پروگرام  ہے ، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ عرب ممالک کی مدد سے فلسطینیوں کو "اسرائیل” کے حق میں غیر منصفانہ مراعات ، خاص طور پران کی آزادای کے مطالبےدبانے کی کوشش کی گئی ہے۔ القس اور فلسطینی پناہ گزینوں کے حق واپسی کی بھی نفی کی گئی ہے۔

 

مختصر لنک:

کاپی