امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ذرائع ابلاغ میں آنے والی ان خبروں پر شبے کا اظہار کیا ہے جن میں کہا گیا ہے کہ گذشتہ دو سال سے اسرائیل امریکی صدر اور ان کے مشیروں کی جاسوسی کرتا رہا ہے۔
وائیٹ ہائوس میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ مجھے یقین نہیں کہ اسرائیلیوں نے ہماری جاسوسی کی ہے۔ ہم اس طرح کی رپورٹس کی آسانی کے ساتھ تصدیق نہیں کر سکتے۔
خیال رہے کہ خبر رساں ادارے ‘پولیٹیکو’ نے امریکی حکومت کے تین سابق عہدیداروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ وائٹ ہائوس کے قریب سے ملنے والے جاسوسی کے آلات کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ ہوسکتا ہے۔
امریکی حکومت کے تین سابق عہدیداروں نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ‘پولیٹیکو’ کو بتایا کہ ‘کچھ عرصہ قبل وہائٹ ہاؤس اور واشنگٹن ڈی سی میں دیگر مقامات کے آس پاس پائے جانے والے جاسوس آلات کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ ہے جس کا مقصد صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے مشیروں کی جاسوسی کرنا ہےتھا’۔
سابق امریکی عہدیدار کہا کہ گذشتہ دو سال کے دوران وہائٹ ہاؤس اور واشنگٹن ڈی سی میں دیگر حساس مقامات کے قریب پائے جانے والے آلات کے پیچھے اسرائیل کا ہاتھ لگتا ہے۔
ایک عہدیدار نے بتایا کہ خفیہ آلات کی نشاندہی کے بعد صدر ٹرمپ نے اسرائیلی حکومت کو ایسی سرزنش نہیں کی جیسا کہ اس نے امریکا غیر ملکی جاسوسی کے معاملات میں دوسرےملکوں سے کرتا رہا ہے۔
ہمارے آلات امریکا کی جاسوسی کے لیےنہیں: نیتن یاھو
دوسری طرف اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے امریکا کی جاسسی کا الزام من گھڑت قرار دے کر مسترد کردیا ہے۔ جمعرات کے روز اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو روس کے دورے کے دوران سوچی پہنچے جہاں انہیں صحافیوں کی طرف سے امریکا کی مبینہ جاسوسی کے بارے میں سوالوں کا سامنا کرنا پڑا۔ صحافیوں نے ان سے پوچھا کہ آیا اسرائیل نے وائٹ ہائوس میں جاسوسی کے آلات نصب کیے ہیں؟ تو ان کا کہنا تھا کہ ہمارے آلات امریکا کی جاسوسی کے لیے نہیں ہیں۔ ان کاکہناتھا کہ اسرائیلی حکومت کی یہ ایک طے شدہ پالیسی ہے کہ ہم امریکا میں کسی قسم کی انٹیلی جنس سرگرمی نہیں کریں گے۔