اسرائیلی جیلوں میں اس وقت درجنوں فلسطینی انتظامی قید کے خلاف بہ طور احتجاج بھوک ہڑتال جاری رکھے ہوئے ہیں۔ رواں سال کے دوران قابض صہیونی عدالتوں کی طرف سے 671 فلسطینیوں کو انتظامی قیدیوں کی سزائیں دی گئیں۔
انتظامی قید اسرائیل کا ایک مکروہ حربہ ہے جسے اسرائیل نے برطانوی سامراج سے مستعار لیا۔اس نام نہاد قانون کے تحت کسی بھی فلسطینی کو بغیر کسی الزام یا شبے کے کم سے کم دو ماہ اور زیادہ سےزیادہ چھ ماہ کے لیے قید کیا جاتا ہے۔ اس کے بعد ان کی مدت حراست میں بار بار تجدید اور توسیع کی جاتی ہے۔
اس اس وقت اسرائیلی جیلوں میں بعض ایسے فلسطینی بھی قید ہیں جنہیں ایک بار انتظامی قید کی پالیسی کے تحت گرفتار کیا گیا اور اس کے بعد ان کی مدت حراست میں مسلسل 6 بار توسیع اور تجدید کی گئی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق انتظامی قید عالمی قوانین کی کھلی توہین اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ اسرائیل کے اس مکروہ حربے کے دیگر مضمرات میں ایک بڑا منفی اثر فلسطینیوں کے قیمتی وقت پر پڑتا ہے کیونکہ فلسطینی نوجوانوں کو حراست میں لے کرانہیں انتظامی قید میں ڈال کر ان کا قیمتی وقت ضائع کیا جاتا ہے۔ عموما طلباء کو امتحانات کے ایام میں گرفتار کیا جاتا ہے تاکہ انہیں امتحان سے محروم رکھ کر ان کے تعلیمی اور علمی مستقبل کو تباہ کیا جاسکے۔