سنہ 2014ء میں فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی ریاست نے وحشیانہ جنگ مسلط کی جو 52 دن تک جاری رہی۔ اس جنگ کے موقع پر جنرل ‘بینی گینٹز’ قابض صہیونی ریاست کا آرمی چیف تھا۔ اس نے اس موقع پر دو ہزار سے زاید فلسطینیوں کو شہید کرنے کا اعتراف کیا اور کہا کہ وہ فلسطینیوں کو پتھر کے دور میں دھکیلنے پرفخر محسوس کرتے ہیں۔ ان کی ماتحت آرمی نے غزہ میں اینٹ سے اینٹ بجا کر ہزاروں فلسطینیوں کو شہید اور زخمی کرکے ہمارے راستے کی بہت سی رکاوٹوں کو دور کیا ہے۔
یہ بینی گینٹز جواسرائیلی فوج کا سابق چیف آف اسٹاف دو سال قبل سیاست میں آیا اور اپنی جماعت’بلیو وائٹ’ تشکیل دی۔ اس جماعت نے رواں سال 9 اپریل کو ہونے والے کنیسٹ کے انتخابات میں پچیس سے زاید نشستیں جیتں مگر حکومت بنانے میں نہ وہ کامیاب ہوسکا اور نہ ہی نیتن یاھو کو حکومت بنانے کا موقع ملا۔ حال ہی میں 17 ستمبر کو ایک بار پھر کنیسٹ کے انتخابات ہوئے مگر جن میں ‘بینی گینٹز’ کی جماعت بھاری اکثریت کے ساتھ کامیاب ہوئی ہے تاہم حکومت کی تشکیل میں اسے دوسری سیاسی جماعتوں کی بیساکھیوں کا سہارا لینا پڑے گا۔
‘بینی گینٹز’ کا ماضی سیاست کے ساتھ وابستہ نہیں بلکہ وہ فوج کے شعبے سے سیاست میں آیا ہے۔ تاہم فوج میں وہ ایک جنگی مجرم جنرل قرار دیا جاتا ہے۔ جس کے ہاتھ نہتے فلسطینیوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔ وہ غزہ پر سنہ 2014 کی اسرائیلی جارحیت کے دوران اسرائیلی فوج کا چیف آف اسٹاف تھا۔ اس جنگ میں 2 ہزار سے زائد فلسطینیوں کا بھیانک قتل عام کیا گیا۔
رومن اور ہنگری نژاد ہیں
بینی گینٹز سنہ 1959ء میں مقبوضہ بیت المقدس سے 40 کلومیٹر مغرب میں ساحلی میدانی علاقوں کے ‘کفر احیم’ میں پیدا ہوا۔
جنرل ‘بینی گینٹز’نےسنہ 1977ء میں قابض فوج میں شمولیت اختیار کی ، جہاں وہ پیراٹروپ بریگیڈ میں شامل ہوا۔1995 میں اس کے کمانڈر بننے تک اس نے ہتھیاروں کی تربیت حاصل کی۔
بینی گینٹز نے تل ابیب یونیورسٹی سے تاریخ میں گریجو ایشن کی ڈگری حاصل کی۔ حیفا یونیورسٹی سے پولیٹیکل سائنس میں ماسٹر ڈگری اور امریکا سے نیشنل ریسورس مینجمنٹ کی ڈگریاں حاصل کیں۔
فوجی عہدے
سنہ 2005 میں بینی گینٹزنے آرمی لینڈ فورس کی کمان سنھبالی۔سنہ2007 ء سے 2009ء تک امریکا میں آئی ڈی ایف ملٹری اتاشی کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔
سنہ 2011 میں وہ اسرائیلی قابض فوج کا کمانڈر انچیف بنا۔ یہ عہدہ سنھبالنے کے بعد اس نے سنہ 2014ء میں غزہ پر وحشیانہ جارحیت مسلط کی۔
‘بینی گینٹز’ نے حالیہ دہائیوں کی تمام جنگوں (لبنان ، انتفاضہ اور غزہ) میں حصہ لیا ہے۔
فوج سے سیاست تک
دسمبر 2018ء میں ‘بینی گینٹز’ نے 2019 کے انتخابات میں حصہ لینے کے لیے اپنی پارٹی بنائی۔ اپنی سیاسی جماعت کی تشکیل کے بعد اس کے دستور میں اس نے لچک اور مصالحت کو اہم نکامات میں شامل کیا۔
جنوری 2019 میں اس نے سابق وزیر دفاع اور سابق آرمی چیف آف اسٹاف موشے یعلون اور ان کی پارٹی کے ساتھ انتخابی اتحاد کا اعلان کیا۔
فروری میں دونوں جماعتوں نے "فیوچر” پارٹی میں خود کو ضم کردیا۔ اس کے بعد تینوں نے ایک پارٹی قائم کی ، جسے "وائٹ بلیو” پارٹی کے نام سے جانا جاتا ہے۔
گینٹز اس وقت "بلیو وائٹ” اتحاد کے سربراہ ہیں۔ انہوں نے نیتن یاہو کی زیر قیادت لیکوڈ کو ہرا کر33 نشستوں پرکامیابی حاصل کی۔ جب کہ نیتن یاھو کی جماعت 31 سیٹیں جیت سکی ہے۔
اسرائیل پریس کا کہنا ہے گینٹز سیاسی اجتماعات میں خود کو ایک میانہ رو لیڈر کے طور پرپیش کرتے ہیں۔
گینٹز نے اپنی تقریر میں ایران ، لبنانی حزب اللہ اور حماس کو بھی سخت انتباہ جاری کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ "مقبوضہ بیت المقدس اسرائیل کا متحدہ دارالحکومت ہے۔اس نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل شامی گولان سے دستبردارنہیں ہوگا۔
گینٹزنے امریکی سفارت خانے کو بیت المقدس منتقل کرنے کا خیرمقدم کیا ، لیکن یہ بھی کہا کہ وہ امن عمل کو جاری رکھیں گے اور "علاقائی تبدیلی کا کوئی موقع نہیں کھویں گے۔”
انہوں نے وعدہ کیا کہ دریائے فرات کے مشرق میں یعنی مقبوضہ مغربی کنارے میں بھی توسیع اور آباد کاری کا عمل جاری رکھیں گے۔