فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی ریاست کی طرف سے مسلط کردہ محاصرے کے خلاف سرگرم کمیٹی کے سربراہ جمال الخضری نے بتایا کہ اسرائیلی فوج نے سنہ 2014ء کے بعد مختلف کارروائیوں کے دوران غزہ میں فلسطینیوں کے 2 ہزار مکانات مکمل طور پر تباہ کئے جس کے نتیجے میں ہزاروں کی تعداد میں فلسطینی بے گھر ہوئے ہیں۔
الخضری نے منگل کے روز کہا غزہ میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ بجٹ کی کمی کی وجہ سے مکانات کی تعمیرات کا کام پانچ سال سے تعطل کا شکار ہے۔
فلسطینی عہدیدار نے زور دے کر کہا کہ تعمیر نو ایک اخلاقی، انسانی اور قانونی ضرورت ہے، خاص طور پر چونکہ ہزاروں خاندان اب بھی بے گھر ہیں ان کی بحالی اور آباد کاری ناگزیر ہے۔
جمال الخضری نے چند سال قبل مصر میں ہونے والی ڈونرز کانفرنس میں کیے گئے وعدے پورے کرنے اور عالمی برادری سے فوری مدد کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔
الخضری نے کانفرنس کے کفیل ممالک مصر اور ناروے سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیلی جارحیت سے متاثرہ کنبوں کے مصائب کے خاتمے کے لیے عملی اقدامات کریں اور ڈونرز ممالک سے اپنے وعدے پورے کرائیں۔
فلسطینی عہدیدار کا کہنا تھا کہ غزہ کے عوام محاصرے اور جارحیت کے باعث المیے کی زندگی سانحے کی زندگی گزار رہے ہیں۔