پنج شنبه 01/می/2025

باسل فلیان فلسطینی اتھارٹی کی جیل سے اسرائیلی عقوبت خانے تک

جمعرات 26-ستمبر-2019

قابض صہیونی حکام اور فلسطینی اتھارٹی نے فلسطینی شہریوں کی گرفتاریوں کی باریاں مقرر کر رکھی ہیں۔ فلسطینی اتھارٹی کی قید سے رہائی پانے والے فلسطینی نوجوانواں کو قابض صہیونی فوج اور اسرائیلی زندانوں سے رہا ہونے والوں کو رام اللہ اتھارٹی کی ماتحت عباس ملیشیا حراست میں لے لیتی ہے۔

باری باری گرفتاری کی تازہ مثال کچھ ہی عرصہ پیشتر یونیورسٹی سے گریجوایشن کرنے والا ایک نوجوان باسل فلیان ہے۔ وہ کئی ماہ تک فلسطینی اتھارٹی کی قید میں رہنے کے بعد تین روز قبل جیسے ہی رہا ہوا تو اسے قابض صہیونی فوج نے حراست میں لے لیا۔

باسل فلیان کی گرفتاری 23 ستمبر کو عمل میں لائی گئی۔ اس سے قبل وہ کئی ماہ تک فلسطینی اتھارٹی کی جیلوں میں قید رہے۔ قبل ازیں فلیان نے بیرزیت یونیورسٹی سے اکائونٹنگ کے شعبےمیں گریجوایشن کی تھی۔

اسیر باسل  علیان کے بھائی  شادی فلیان نے بتایا کہ  وہ رام اللہ  کے شمال میں واقع برہام گاؤں کے رہنے والے ہیں۔ ان کے بھائی باسل فلیان کو عباس ملیشیا نے کچھ عرصہ پیشتر حراست میں لے لیا تھا۔ رہائی کے روز 23 ستمبر کو اسرائیلی فوج نے اسے دوبارہ حراست میں لے لیا۔ باسل نے اپنی بلا جواز گرفتاری کے خلاف بھوک ہڑتال شروع کی تو ان کی ماں نے بھی اسیر بیٹے کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طورپربھوک ہڑتال شروع کی تھی۔ اس کے بعد اسے حالت تشویشناک ہونے پر اسپتال منتقل کیا گیا۔ اس کی رہائی کا اعلان کیا گیا مگر وہ گھر نہیں آیا بلکہ اسے اسرائیلی فوج اٹھا کر لے گئی ہے۔ اس کی گرفتاری عباس ملیشیا اور اسرائیلی فوج کےدرمیان جاری باریوں کی سیاست کے ساتھ ہے۔

فلیان کی گرفتاری یہ پہلا موقع نہیں ہے جب فلسطینی حکام اور اس قابض اسرائیل سیاسی وابستگیوں کی بنیاد پر  طلباء کو حراست میں لیا جاتا ہے۔ دینی تعلیم، حفظ قرآن کرنےوالے طلباء اور اساتذہ خاص طور پرفلسطینی اتھارٹی اور اسرائیلی فوجیوں کا نشانہ انتقام ہیں۔ اس کی ایک مثال فلسطینی معلمہ قرآن علاء بشیر ہیں جنہیں پہلے عباس ملیشیا نے اور پھر اسرائیلی فوج نے حراست میں لےرکھا ہے۔

فلسطینی اتھارٹی کے نام نہاد سیکیورٹی ادارے عدالتی فیصلوں کی بھی کھلم کھلا توہین کے مرتکب ہوتے ہیں۔ عدالتوں کی طرف سے سیاسی بنیاد پر گرفتار کیے گئے فلسطینیوں کو رہا کرنے کا حکم دیا جاتا ہے مگرعباس ملیشیا اس کی تعمیل نہیں کرتی۔

 

پیر کی صبح سوشل میڈیا کارکنوں نے فلسطینی سیکیورٹی فورسز پر الزام عائد کیا کہ اس نے باسل فلیان کو سیکیورٹی کوآرڈینیشن اور نام نہاد "سیکیورٹی تعاون” کی پالیسی کے تحت قابض اسرائیلی فوج کے حوالے کردیا ہے۔ اس نوعیت کے کئی ایک کیسز ہیں جن میں فلسطینی اسیران کو اسی طرح ایک دوسرے کے حوالے کیا جاتا ہے۔

باسل فلیان کو رام للہ میں فلسطینی سیکیورٹی فورسز نے  اپنی گاڑی پر گھر جاتے ہوئے حراست میں لیا۔ سماجی کارکنوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ باسل فلیان ایک پرامن سماجی کارکن ہیں جنہیں عباس ملیشیا نے حراست میں لے بین الاقوامی اور فلسطینی قانون کی خلاف ورزی کا ارتکاب کیا ہے۔

مختصر لنک:

کاپی