اسلامی مزاحمتی تحریک ‘حماس’ کے سیاسی بیورو کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں عالمی رہنماؤں سے خطاب کے دوران فلسطینی قوم کی ترجمانی پر ترک صدر رجب طیب ایردوآن کا خصوصی شکریہ ادا کیا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اسماعیل ھنیہ نے ترک صدر کو لکھے گئےمکتوب میں جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران فلسطین کا تاریخی نقشہ دکھانے کی تعریف کی اور کہا کہ پوری فلسطینی قوم ترک صدر کی جرات کو سلام پیش کرتی اور فلسطینی قوم کے حقوق کی آواز بلند کرنے پر ان کی تہہ دل سے شکر گذار ہے۔
مکتوب میں کہا گیا ہے کہ ترک صدر نے مقبوضہ بیت المقدس، مسجد اقصیٰ اور پورے فلسطین سے اپنی محبت کا اظہار کیا ہےجنرل اسمبلی کے اجلاس کےدوران جس جرات کےساتھ انہوں نے فلسطینی قوم کے حقوق اور مطالبات کی ترجمانی کی ہے وہ قابل تحسین ہے۔
ھنیہ نے اپنے مکتوب میں لکھا کہ "اس تاریخی اور جرات مندانہ موقف پر فلسطینی عوام کے گہرے فخر کا اظہار کیا ہے۔ سترسال سے زیادہ عرصے سے سرزمین فلسطین پرصہیونی ریاست کا ناجائز اور غاصبانہ قبضہ ہے۔ اسرائیل کے جبر اور ستم کے خلاف آواز بلند کرنا اور اس کی مجرمانہ پالیسی کو بے نقاب کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ ترک صدر نے فلسطینی قوم کے حقوق کی ترجمانی کی ہے۔ عالمی قیادت بالخصوص عالم اسلام اور عرب ممالک کی لیڈرشپ کو بھی صہیونی ریاست کے جرائم کےخلاف اسی طرح کا جرات مندانہ موقف اختیار کرنا چاہیے۔
خیال رہے کہ ترک صدر نے منگل کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں "اسرائیل” سے متعلق اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی قوم پر مظالم کی تمام حدیں پار کردی گئی ہیں مگر عالمی ضمیر مردہ ہے۔
انہوں نے استفسار کیا کہ "مجھے تعجب ہے کہ اسرائیل کہاں ہے ، اسرائیل کس سرزمین میں ہے؟ 1947 میں اسرائیل کہاں تھا ، 1949 اور 1967 میں یہ کہاں بن گیا تھا ، اور اب یہ کہاں ہے؟”
انہوں نے کہا ، "1947 میں ، اسرائیل نام کی کوئی ریاست نہیں تھی ۔ پورا خطہ صرف فلسطین تھا۔ اسی سال تقسیم کی قرارداد کے بعد فلسطین سکڑنا شروع ہوا اور نام نہاد اسرائیل نے پھیلنا شروع کیا۔