چهارشنبه 30/آوریل/2025

کیا فلسطینی اتھارٹی صہیونی دشمن کے سامنے جھک گئی؟

منگل 8-اکتوبر-2019

چند ماہ قبل فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے اسرائیل کی طرف سے دی جانے والی رقم کی کٹوتی کے بعد وصول کرنے سے انکار کردیا تھا اور کہا تھا کہ اسرائیل پوری رقم فلسطینیوں کو ادا کرے مگراسرائیل کا کہنا تھا کہ چونکہ فلسطینی اتھارٹی نصف ارل شیکل کے برابر رقم فلسطینی اسیران اور شہداء کے خاندانوں کی کفالت پر صرف کرتی ہے، اس لیے یہ رقم ادا نہیں کی جائے گی۔ اس پر فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ نے کہا تھا کہ وہ ادھوری رقم نہیں لیں گے۔ مگر حال ہی میں فلسطینی اتھارٹی کے ایک سینیر عہدیدار نے اسرائیلی وزیر مالیات سے ملاقات کی۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ رام اللہ اتھارٹی اب ادھوری رقم وصول کرنے سے متعلق اپنا موقف تبدیل کرچکی ہے۔

خیال رہے کہ اسرائیلی کرنسل شیکل کی امریکی ڈالر کے مقابلے میں ساڑھے تین شیکل ہے۔

فلسطینی اتھارٹی کے عہدیداروں اور صدر عباس کے اسرائیل کے حوالے سے بیانات میں بھی مسلسل تبدیلی آ رہی ہے۔ مبصرین نے فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے اسرائیل سے رقم وصول کرنے کے اعلان کو’ ڈاکو کے سامنے گھٹنے ٹیکنے’ کے مترادف قرار دیا۔

حال ہی میں فلسطینی اتھارٹی کے سول امور کے رابطہ کار اور تحریک فتح کی سینٹرل کمیٹی کے رکن حسین الشیخ نے اسرائیلی وزیر خزانہ موشے کحلون سے ملاقات کی۔

خان الشیخ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل فلسطینی اتھارٹی کو ایک ارب 80 کروڑ شیکل کی رقم جلد ادا کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں طرف کی کمیٹیوں کو متحرک کردیا گیا ہے تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس رقم میں وہ نصف ارب شیکل کی رقم شام نہیں جسے اسرائیل نے یہ کہہ کر روک رکھا ہے کہ یہ رقم فلسطینی اسیران اور شہداء کے اہل خانہ کی کفالت پر صرف کی جاتی ہے۔

خیال رہے کہ اسرائیل سنہ 1993ء میں طے پائے اوسلو سمجھوتے اور اس کے بعد پیرس معاہدے کے تحت ٹیکسوں کی مد میں جمع ہونے والی رقم فلسطینی اتھارٹی کو ادا کرنے کی پابند ہے مگر اس نےاس رقم میں سے 3 فی صد کو بلیک میلنگ کا ایک ذریعہ بنا لیا اور اس کی کٹوتی کی جا رہی ہے۔

ایک فلسطینی عہدیدار نے اپنی شناخت مخفی رکھتے ہوئے اسرائیلی خفیہ ادارے’ ٹی پی ایس’ کو بتایا کہ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے اسرائیل کی کٹوتی شدہ رقم وصول کرنے پر راضی ہونا اسرائیلی بیانیے کو درست تسلیم کرنے کے مترادف ہے کیونکہ اسرائیل فلسطینی اتھارٹی کو دی جانے والی رقم کا ایک بڑا حصہ یہ کہہ کرادا نہیں کرے گا کہ یہ فلسطینی اسیران اور شہداء کے خاندانوں کی کفالت پر صرف ہو رہا ہے۔

فلسطینی عہدیدار کا کہنا تھا کہ مشترکہ فلسطینی تکنیکی کمیٹیوں نے گذشتہ اتوار کو ملاقات کی تھی جس کا مقصد فلسطینی اتھارٹی کو رقم کی ادائی کے طریقہ کار پرغور کرنا تھا۔

فلسطینی تجزیہ نگار محمد ابو جیاب نے مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی نے شروع ہی سے اس معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لیا۔ جب سے اسرائیلی حکومت نے فلسطینی رقوم کی کٹوتی کا اعلان کیا تو رام اللہ اتھارٹی نے کہا تھا کہ وہ کم کی گئی رقم وصول نہیں کرے گا۔

ابو جیاب نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ فلسطینی اتھارٹی کی طرف سے کٹوتی شدہ رقم وصول کرنے پر آمادگی کا اظہار قوم کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے والوں کے ساتھ دوستی کرنے اور فلسطینی قوم کا حق دشمن کو چھوڑنے کے مترادف ہے۔ فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیل پر دبائو ڈالنے کے بجائے اس کے سامنے گھٹنے ٹیک لیے اور دشمن پر دبائو کے بجائے قوم کے کندھوں پر بوجھ ڈالنے کی پالیسی اپنائی ہے۔

فلسطینی تجزیہ نگار اور اقتصادی امور کے ماہر عمر شعبان نے ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل کی طرف سے واجب الاداء رقم میں سے کچھ کی ادائی سے رام اللہ اتھارٹی مالی بحران سے نکلنے کی کوشش کرے گی اور اس سے فلسطینی اتھارٹی کا مالی بوجھ کم ہوگا۔

تجزیہ نگار عبدالستار قاسم کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کو اسرائیل سے کٹوتی کے بعد دی جانے والی رقم قبول نہیں کرنا چاہیے کیونکہ ایسا کرنے سے دشمن کے موقف کو درست تسلیم کرنا ہے۔

مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فلسطینی اتھارٹی ایک طرف دشمن کے سامنے ثابت قدمی کا مظاہرہ کرنے کا اعلان کرتی ہے مگر دوسری طرف ادھوری رقم وصول کرنےپرآمادی کا اظہار اپنے دعوئوں اور اصولی موقف سے انحراف کے مترادف ہے۔

مختصر لنک:

کاپی