فلسطینی وزارت اوقاف اور مذہبی امور کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مسجد ابراہیمی رواں سال کے نو ماہ میں اسرائیلی حکومت اور یہودی آباد کاروں کی مداخلت کی وجہ سے 7 دن مکمل طور پر بند رہی جب کہ رواں سال اب تک مسجد ابراہیمی میں 443 بار اذان اور نماز کی ادائی سے روکا گیا۔
مسجد ابراہیمی کی بے حرمتی کے 21 واقعات پیش آئے۔
وزارت اوقاف کے ترجمان بسام ابو الرب نے بدھ کو بتایا کہ صہیونی ریاست مسجد ابراہیمی اور پرانے الخلیل شہر کو یہودیانے کے لیے کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ مسجد ابراہیمی یہودی آباد کاروں کی مسلسل بے حرمتی کی زد میں ہے۔ ستمبر میں اسرائیلی خاتون وزیرقانون ایلیٹ شاکیڈ اور اسرائیلی ریاست کے صدر نے مسجد اقصیٰ پر دھاوے بولے اور مقدس مقام کی بے حرمتی کی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہودی حکام اور آباد کاروں کی طرف سے مسجد ابراہیمی کا محاصرہ کرنے، اسے یہودیت میں تبدیل کرنے، زیتون کے پرانے درخت کاٹنے اور مسجد ابراہیمی کے باہر یوسفیہ کے مقام پر یہودی آباد کاروں کا اجتماع منعقد کرنے کی کھلی اجزت دی گئی۔