تُرکی سے تعلق رکھنے والے’نوری باکدیل’ فلسطینیوں کے ہمدرد اور بہی خواہ شاعر، دانشور، ادیب اورقلم کار تھے۔ ان کی پوری زندگی فلسطینی قوم اور تحریک آزادی فلسطین کے لیے قلمی جہاد میں گذری۔ نوری باکدیل گذشتہ جمعہ کو 85 سال کی عمر میں اس دار فانی سے کوچ کرگئے۔ فلسطینی قوم اور فلسطینی کاز کے لیے ان کی شاعری کی بہ دولت انہیں’شاعر القدس’ کا لقب دیا گیا۔
نوری باکدیل طویل عرصے تک ترکی کے صدر مقام انقرہ میں زیرعلاج رہے۔
نوری باکدیل جیسے جرات مند اور بہادر شاعر کو خراج عقیدت پیش کرنے والوں میں ترکی کے اسلام پسند صدر رجب طیب ایردوآن بھی شامل ہیں۔ ترک صدر نے ٹویٹر اکائونٹ پر لکھا کہ آج بالعموم پوری مسلم امہ بالخصوص ترک قوم ایک زندہ دل اور با کردار قلم کار سے محروم ہوگئی۔ اللہ انہیں جنت میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے۔ انہوں نے پوری زندگی شاعری کو اپنے جہاد کا ذریعہ بنایا اور شاعری کے ذریعے انہوں نے فلسطینی کاز کی کھل کرحمایت کی۔
شاعر القدس کا لقب
ترکی کے شاعر باکدیل کو شاعر القدس کا لقب دیا جاتا ہے۔ وہ انہوں نے اپنی شاعری کا ایک بڑا حصہ القدس اور فلسطین کے لیے لکھا اور یوں وہ قلم کے ذریعے فلسطینی جہاد کے ایک قلمی مجاھد کے طور پرمشہور ہوئے۔
مرحوم باکدیل کو ہفتے کے روز مسجد حاجی پیرم ولی سے ملحقہ قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔
باکدیل سنہ 1934ء کو ترکی کی ریاست قھرمان کے علاقے مرعش میں پیدا ہوئےاور استنبول کے حقوق کالج سے فراغت حاصل کی۔
انہوں نے مرعش ہی میں قیام کے دوران قلم کاری اور شاعری شروع کردی تھی۔ وہ طویل عرصے تک جریدہ ‘خدمت برائے جمہوریت’ میں لکھتے رہے۔ سنہ 1945ء کو جب وہ ابھی انٹرمیڈیٹ میں تھے جن انہوں نے جریدہ ‘مہم’ لانچ کیا۔ سنہ 1972ء کو انہوں نے ادبی مجلہ کی بنیاد رکھی اور ادب کے فروغ کے لیے ایک تنظیم بھی قائم کی۔
سنہ 2015ء کو ترکی نے فلسطین کے علاقے نابلس میں طالبات کے لیے ایک پرائمری اسکول قائم کیا۔ اس اسکول کو ترکی کے امدادی ادارے ‘ٹیکا’ کی طرف سے فنڈز فراہم کیے گئے جب کہ اس کا نام ترک شاعر نوری باکدیل کے نام پر رکھا گیا۔
تشخص
ترک شاعر اور ادیب نوری باکدیل نے ‘امہات والقدس’ کے عنوان سے اپنا دیوان شائع کیا۔ اس کے بعد انہوں نے ‘میرا کام انقلاب’ کے عنوان سے شاعری کا دوسرا مجموعہ شائع کیا۔
انہوں نے اپنی شاعری میں لکھا کہ القدس کے مسلمان پوری دنیا میں مظلومیت کی سب سے بڑی علامت ہیں۔ اس کے علاوہ سنہ 1970ء کے عشرے میں انہوں نے فلپاین اور مغربی افریقا میں مسلمانوں کے خلاف جاری نسلی امتیاز پربھی مضامین اور نظمیں لکھیں۔
ترکی کے تجزیہ نگار سوافی کمال کا کہنا ہے کہ ہرلکھاری کا کوئی خاص موضوع ہوتا ہے جس کے گرد اس کا کلام گھومتا ہے۔ نجیب فاضل کا مشرق کبیر، جیل عاصم ترکی کےآزادی پسند شاعر تھے۔ محمد عاکف آرصوی القدس اور نوری باکدیل کا موضوع بھی القدس اور فلسطین رہے۔