فلسطین میں آزادی اظہار رائے کی صورت حال پر نظر رکھنے والی کمیٹی کی طرف سے جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اکتوبر 2019ء کے دوران اسرائیلی حکام کے ہاتھوں صحافتی حقوق کی 600 بار پامالیاں کی گئیں۔
مرکز اطلاعات فلسطین کو موصولہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صہیونی ریاست کی طرف سے مقبوضہ مغربی کنارے، بیت المقدس اور غزہ کی پٹی میں ابلاغی حقوق کی سنگین پامالیاں کی گئیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صہیونی فوج کی طرف سے اکتوبر کے دوران فلسطینی صحافیوں کو براہ راست فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں 60 صحافی زخمی ہوئے۔ ان میں سے بعض کی حالت انتہائی تشویشناک بیان کی جاتی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 43 صحافیوں کو درمیانے درجے کے زخم آئے۔ قابض فوج کی طرف سے فلسطینی احتجاجی مظاہروں کی کوریج کرنے والے صحافیوں اور ابلاغی اداروں کے عملے کو قصدا اور براہ راست حملوں کا نشانہ بنایا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ قابض فوج کی طرف سے فلسطینی صحافیوں کو مارا پیٹا گیا اوران پر وحشیانہ تشدد کیا گیا تاکہ وہ صہیونی ریاستی دہشت گردی کو بے نقاب نہ کرسکیں۔ فلسطینی صحافیوں پر تشدد کے 170 واقعات رپورٹ ہوئے۔
صحافتی حقوق کی پا مالیوں کی ایک شکل ابلاغی اداروں کی ویب سائٹس اور ان کے فیس بک اور ٹویٹر صفحات کی بندش کی شکل میں سامنے آئی۔ اکتوبر کے دوران قابض صہیونی حکام نے 180 صفحات اور پورٹل بند کیے گئے۔
صہیونی حکام کی جانب سے 18 صحافیوں کو بدستور حراست میں لیا گیا جب کہ 10 صحافیوں کو مظاہروں اور اسرائیلی فوج کی وحشیانہ کارروائیوں کی کوریج کے دوران گرفتار کیا گیا۔