سلامتی کونسل کے 14 مستقل ارکان نے فلسطین میں یہودی آباد کاری سے متعلق امریکی وزیرخارجہ کے موقف کی مخالفت کی ہے تاہم کونسل امریکی حکومت کے متنازع بیان کی مذمت میں بیان جاری نہیں کرسکی۔
امریکا کے علاوہ دیگر ارکان کی طرف سے سلامتی کونسل کے بیان میں کہا گیا ہے کہ سلامتی کونسل فلسطین میں یہودی بستیوں کی تعمیرو توسیع کو خلاف قانون قرار دیتی ہے اور اس حوالے سے موقف میں کوئی تبدیلی نہیں جائے گی۔
مرکزاطلاعات فلسطین کےمطابق سلامتی کونسل کی طرف سے دو الگ الگ بیانات جاری کیے گئے۔ ایک بیان اجلاس سے قبل جاری کیا گیا جسے اقوام متحدہ میں برطانوی مندوبہ کارین پیرس نے پڑھ کر صحافیوں کو سنایا۔
اس میں سلامتی کونسل کے پانچ رکن یورپی ممالک برطانیہ، فرانس، جرمنی، بیلجیم اور پولینڈ کی طرف سے فلسطین میں یہودی آباد کاری سے متعلق امریکی بیان کومسترد کردیا گیا تھا۔
دوسرابیان جو اجلاس کے بعد جاری کیا گیا جرمنی کے نائب سفیر یوگن شولز نے پڑھ کرسنایا۔
اس بیان پر جرمنی، بیلجیم، کوٹ ڈیوورا، جمہوریہ ڈومینکا، گینیا، انڈونیشیا، پیرو، پولینڈ، جنوبی افریقا اور کویت کے دستخط ثبت تھے۔ اس بیان میں فلسطین میں یہودی بستیوں کی تعمیر وتوسیع کو مطلقا خلاف قانون قرار دیا گیا۔ ان ممالک کا کہنا تھا کہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودیوں کے لیے کالونیوں کی تعمیر غیرقانونی ہے۔
اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر ریاض منصور نے بتایا کہ روس اور چین نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں فلسطین میں یہودی بستیوں کی تعمیر سے متعلق امریکی موقف کو مسترد کردیا اور فلسطین کے حوالے سے عالمی قراردادوں پرعمل درآمد پر زور دیا۔
خیال رہے کہ امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے تین روز قبل ایک بیان میں کہا تھا کہ ان کا ملک فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی ریاست کی توسیع پسندی اور بستیوں کی تعمیر کے خلاف نہیں۔