پنج شنبه 01/می/2025

مسلسل گرفتاریوں نے فلسطینی طالب علم کی صحت اور کیریئر تباہ کر دیے

جمعہ 22-نومبر-2019

فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے رہائشی 25 سالہ نوجوان اورجامعہ بیرزیت کے طالب علم عبدالرحمان حمدان 8 سال سے بار بار گرفتاریوں کی وجہ سے نہ صرف کئی بیماریوں کا شکار ہیں بلکہ ان کا مستقبل بھی تاریک کیا جا رہا ہے۔

حال ہی میں یہ خبرسامنے آئی کہ حمدان کوفلسطینی انٹیلی جنس حکام نے دوران حراست غیرانسانی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ عبدالرحمان حمدان اس وقت کئی جسمانی عوارض کا شکار ہے اور اس کا مستقبل بھی تاریک کردیا گیا۔

ایسے لگتا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کی ماتحت ملیشیا اور اسرائیلی فوج نے عبدالرحمان حمدان کی گرفتاری کی باریاں مقرر کر رکھی ہیں۔ ان کا اصل مقصد حمدان کو تعلیم اور اس کے مستقبل اور کیریئر سے محروم کرنا ہے۔

ستیم رسیدہ نوجوان کی ماں نے اپنے بیٹے کےبارے میں پرسوز اندازمیں بات کرتے ہوئے کہا کہ چار روز قبل عباس ملیشیا کے جلادوں نے  تشدد کرکے اس کے بیٹے کا ہاتھ توڑ ڈالا۔ ماں کا کہنا تھا کہ حمدان کو عباس ملیشیا نے وحشیانہ انداز میں ایک پٹرول پمپ سے حراست میں لیا جہاں وہ کام کر رہا تھا۔ اسے حراست میں لے لیا گیا۔

مرکزاطلاعات فلسطین سے بات کرتے ہوئے ام عبدالرحمان نے کہا کہ عباس ملیشیا کے جلادوں نے اس کے بیٹے کو گرفتاری کے بعد ہولناک تشدد کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے چند روز قبل عدالت میں بیٹے کی پیشی کے موقع پردیکھا کہ اس کا بازو ٹوٹا ہوا تھا اور اس نے بازو گلے میں باندھ رکھا تھا۔ اس کے جسم پر تشدد کے آثار نمایاں تھے۔

فلسطینی اتھارٹی کی عدالت نے گذشتہ روز عبدالرحمان حمدان کی حراست میں 15 دن کی مزید توسیع کی حالانکہ اس کے وکیل کی طرف سے اس کی رہائی کی درخواست کی گئی تھی۔

تعلیمی عمل میں رکاوٹ

اُم عبدالرحمان نے بتایا کہ اس کے بیٹے کی گرفتاری  سے اس کے تعلیمی مستقبل کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ وہ مسلسل 8 سال سے باری باری اسرائیلی فوج اور عباس ملیشیا کے ہاتھوں گرفتار کیا جا رہا ہے۔ وہ جامعہ بیرزیت میں اس وقت اکائونٹنٹ کے مضمون میں زیر تعلیم ہے۔

اس نے کہا کہ میں یہ پوچھنا چاہتی ہوں کہ میری بیٹے نے ایسا کیا قصور کیا ہے کہ اس پر اس بے دردی کے ساتھ تشدد کیا گیا۔ اس نے کون سا ایسا سنگین قانون توڑا ہے جس کی اسے یہ سزا دی جا رہی ہے۔

اس کا کہنا تھا کہ میرے بیٹے کی بار بار گرفتاریوں کے نتیجے میں نہ صرف اس کا تعلیمی کیریئر تباہ ہوگیا بلکہ اس کی صحت پربھی برے اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ وہ ریڑھ کی ہڈی کی تکلیف کا شکار ہوا ہے۔

آزادی اظہار رائے پرپابندی

دوسری طرف فلسطین میں انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپ’ وکلاء برائے انصاف’ کا کہنا ہے کہ عباس ملیشیا نے تشدد کا شکار عبدالرحمان حمدان کو کسی قسم کی طبی معاونت فراہم نہیں کی ہے۔ اسے اسپتال نہیں لے جایا گیا اور نہ ہی اسے کسی قسم کی دوسری مدد فراہم کی گئی ہے۔

فلسطینی انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فوج اور عباس ملیشیا آزادی اظہار رائے پرپابندیوں کے ضمن میں عبدالرحمان حمدان اور دوسرے شہریوں کو گرفتار کرتی ہے۔

نہ صرف اسرائیلی فوج اور بلکہ عباس ملیشیا بھی فلسطینی شہریوں کی آزادی اظہار رائے پرقدغنیں لگا رہے ہیں۔

مختصر لنک:

کاپی