مقامی فلسطینی ذرائع نے بتایا کہ ہزاروں کی تعداد میں یہودی آباد کار بسوں پر مسجد ابراہیمی میں لائے گئے۔ صبح سے شام تک یہودی آباد کاروں کی آمد کا سلسلہ جاری رہا جو یہودی مذہبی تہوار کی آڑ میں مقدس مقام میں گھس کر بے حرمتی کرتے اور مقدس مقام کا تقدس پامال کرتے رہے ہیں۔
یہودی آبادکاروں کی آمد سے قبل قابض فوج نے مسجد ابراہیمی کے اطراف میں فلسطینی بازار بند کرا دیے گئے اور فلسطینی اسکولوں میں گھس کر انہیں زبر دستی چھٹی کرنے پرمجبور کیا گیا۔
مقامی فلسطینی شہریوں کا کہنا ہے کہ پرانے الخلیل شہر میں یہودی آباد کاروں نے موسیقی کی محفلوں کی آڑ میں غل غپاڑہ کیا اور فلسطینیوں کو ذہنی اور نفسیاتی اذیت سے دوچار کرنے منظم کوشش کی گئی۔
اسرائیلی فوج کی بھاری نفری نے مسجد ابراہیمی کے تمام راستوں کی ناکہ بندی کردی تھی اور یہودی آباد کاروں کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کی گئی۔
مسجد ابراہیمی کے سدنہ الشیخ حفظی ابو سنینہ نے ایک پریس بیان میں کہا کہ صہیونی حکام نے مسجد ابراہیمی کے تمام حصے یہودی آباد کاروں کے لیے مباح کردیے جب کہ فلسطینیوں کو مسجد میں اذان اور نماز کی ادائی سے بھی روک دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہودی آباد کاروں کی مسجد ابراہیمی میں دن بھرآمد کا سلسلہ جاری رہا۔
یہودی آباد کاروں نے مسجد ابراہیمی سے ملحقہ پارک اور اسکول میں بھی گھس کر اشتعال انگیز حرکات کا ارتکاب کیا۔