ناروے نے عالمی برادریکو خبر دار کیا ہے کہ آنے والے مہینوں میں فلسطینی اتھارٹی اپنے خاتمے کے قریب یوگی۔ یہ انتباہ یورپی ملک کے وزیر خارجہ ایسپین بارتھ ایدے نے پیر کے روز کیا ہے۔
وزیرخارجہ ناروے بارتھ ایدےکے مطابق فنڈز کی عدم دستیابی اور پرتشدد واقعات کا مسلسل بڑھ جانا اتھارٹی کےمستقبل کے لیے خطرناک ہے۔ پانچ لاکھ فلسطینیوں کو کام اور روز گار کے لیے اسرائیلجانے کی اجازت سے محروم کر دیا گیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساںادارے ‘ روئٹرز ‘ سے بات کرتے ہوئے ‘ فلسطینی اتھارٹی کے لیے صورت حال بڑی سنگینہے۔ ہم چونکہ اتھارٹی کے ساتھ مل کر بعض امور کو دیکتے ہیں اس لیے ہمیں اندازہ ہورہا ہےکہ ممکن ہے یہ اتھارٹی اس موسم گرما کے دوران ہی خاتمے سے دوچار ہو جائے۔’
ناروے کے وزیر خارجہ نےکہا ‘ اگر فلسطینی اتھارٹی اس طرح خاتمے سے دوچار ہونے دی گئی تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ آپ کو ایک اور غزہ کا سامنا کرنا ہو گا۔ جو ہر کسی کے لیے خوفناک ہو گا حتیٰکہ اسرائیلیوں کے لیے خوفناک ہو گا۔’
واضح رہے ناروے فلسطینیوںکے لیے بین الاقوامی سطح پر کام کرنے والے ‘ڈونرز گروپ’ کا سربراہ ملک ہے۔ نیزاوسلو معاہدے کا سہولت کار ہونے کے ناطے بھی فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ جڑا ہوا ملکہے۔
اسی دن قابض فوج نےاطلاع دی کہ اس کے دو فوجی غزہ کی پٹی کے وسط میں ایک اسرائیلی ٹینک میں نصب بارودیمواد کے دھماکے میں مارے گئے۔ جبکہ 10 جون کو رفح میں ایک بوبی پھنسے ہوئے عمارتپر بمباری میں زخمی ہونے کے نتیجے میں ایک اور فوجی کی موت کا اعلان کیا گیا۔
کل اتوار کو قابض فوج نےکہا کہ ایک اور فوجی غزہ کی پٹی کے جنوب میں واقع رفح میں فلسطینی مزاحمت کاروں کےساتھ زمینی لڑائی میں مارا گیا۔