اردن کی حکومت نے فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی تاریخی شہر الخلیل کے وسط میں اسرائیل کے یہودی بستی کے قیام کے مذموم منصوبے کی شدید مذمت کی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق اردنی وزیر خارجہ ایمن الصفدی نے ایک بیان میں کہا ہےکہ الخلیل کے قلب میں یہودی بستی کے اسرائیلی منصوبے سے صہیونی ریاست کی یہودی آباد کاری اور غیرقانونی توسیع پسندی کی سازشوں کی عکاسی ہوتی ہے۔
انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کو الخلیل اور دوسرے فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری اور توسیع پسندی کے منصوبے سے روکے۔
اردنی وزیر خارجہ کا مزید کہنا ہے کہ صہیونی حکومت کے جبل المکبر، قلندیا اور پرانے الخلیل شہر میں یہودی آباد کاری کے تمام منصوبے ناقابل قبول قابل مذمت ہیں۔ اس طرح کے اقدامات مشرق وسطیٰ میں قیام امن کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہیں۔
انہوں نے فلسطین میں یہودی بستیوں کی تعمیر کو غیرآئینی اور غیرقانونی قرار دیتے ہوئے بین الاقوامی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔
خیال رہے کہ اسرائیلی وزیر دفاع نفتالی بینیٹ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ حکومت وسطی الخلیل میں مسجد ابراہیمی کے قریب ایک یہودی بستی کے قیام کی منصوبہ بندی کررہی ہے۔ فلسطینیوں کو املاک خالی کرانے کے احکامات اوری توسیع پسندانہ قبضے کا حصہ ہیں۔
الخلیل میں یہودی آباد کاری کی مہم ایک ایسے وقت میں جاری ہے جب حال ہی میں امریکی حکومت نے فلسطینی علاقوں میں اسرائیل کو یہودی بستیوں کی تعمیر کی کھلی چھٹی دیتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا سنہ 1967ء کی جنگ میں قبضے میں لیے گئے فلسطینی علاقوں میں یہودی کالونیوں کے قیام کو غیرقانونی نہیں سمجھتا۔