اسلامی تحریک مزاحمت’حماس’ کے سیاسی شعبے کے سینیر رکن موسیٰ دو دین نے کہا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کی ڈیل کی کوششیں جاری ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پانچ ممالک اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کی ڈیل کرانے کی کوشش کررہے ہیں۔ عن قریب اس حوالے سے اہم پیش رفت کا اعلان کیا جائے گا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کو دیے گئے انٹرویو میں موسیٰ دودین نے کہا کہ حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ اور اسرائیل کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کی کوششیں جاری ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ قیدیوں کے تبادلے کی کوششوں میں برادر ملک مصر پیش پیش ہے۔ اس کے علاوہ ترکی، مصر، سویڈن اور جرمنی جبکہ بعض دوسرے عرب ممالک جن کا نام نہیں لیا گیا بھی شامل ہیں۔
قیدیوں کے امور کے انچارج حماس رہ نما کا کہنا تھا کہ اسرائیلی ریاست کی ہٹ دھرمی اور غیرلچک دار رویے کے باعث قیدیوں کی رہائی کا معاملہ التوا کا شکار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حماس فلسطینی اسیران کے معاملے میں کسی سستی کا مظاہرہ نہیں کرے گی۔ اسرائیلی جیلوں میں قید آخری فلسطینی قیدی کی رہائی تک کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔
ایک سوال کے جواب میں موسیٰ دو دین نے اسرائیلی ریاست کی طرف سے ان افواہوں کو مسترد کردیا جس میں کہا گیا تھا کہ قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نیتن یاھو مغوی قیدیوں کے خاندانوں کو جعلی تسلیاں دینا چاہتے ہیں۔ فی الحال اس حوالے سے کسی قسم کی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔
ایک سوال کے جواب میں صہیونی ریاست تکنیکی پیچیدگیوں کی آڑ میں اسیران کے معاملے میں سستی کا مظاہرہ کررہا ہے۔ فلسطینی مزاحمت کار اسرائیلی ریاست کی شرائط کو تسلیم نہیں کرے گی۔
انہوں نے موسیٰ دو دوین نے اسرائیلی جیلوں میں قیدیوں کے ساتھ بدسلوکی کی مذمت کی اور کہا کہ قیدیوں کے حقوق نظرانداز کرنا سنگین جرم ہے اور اس جرم کی ہرسطح پر مذمت کی جائے گی۔