اسرائیلی جیل میں کینسر کی موذی بیماری اور اسرائیلی حکام کی جانب علاج میں غفلت برتنے کے نتیجے میں شہید ہونے والے فلسطینی نژاد اردنی سامی ابو دیاک کو عمان میں سپرد خاک کردیا گیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق شہید سامی ابو دیاک کی نماز جنازہ عمان میں پڑھائی گئی جہاں شہید کے آخری دیدار کے لیے عوام کا جم غفیر امڈ آیا تھا۔
خیال رہے کہ شہید سامی ابو دیا کا جسد خاکی دو روز قبل اسرائیل نے شاہ حسین پل سے اس کے ورثاء کے حوالے کیا تھا۔ شہید کا جسد خاکی عمان میں الحسین میڈیکل کمپلیکس لے جایا گیا جہاں گذشتہ روز شاہ حسین بن طلال مسجد میں نماز جنازہ کی ادائی کے بعد صویلح قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا۔
خیال رہے کہ اسرائیلی ریاست نے 51 شہید فلسطینیوں کے جسد خاکی قبضے میں لے رکھے ہیں۔ ان میں چار فلسطینی اسرائیلی جیلوں میں غیرانسانی سلوک اور وحیشانہ تشدد سے شہید ہونے والے فلسطینی عزیز عویسات، فارس بارود، نصار طقاطقہ اور بسام السائح شامل ہیں۔
فلسطینی محکمہ اسیران کے چیئرمین قدری ابو بکر نے بتایا کہ قابض صہیونی حکام نے شہید سامی ابو دیاک کا جسد خاکی شاہ حسین پل پرآئے اس کے ورثاء اور اردنی حکام کے حوالے کیا۔
قبل ازیں صہیونی حکومت کی طرف سے شہید سامی ابو دیاک کا جسد خاکی اردن کے حوالے کرنے سے انکار کردیا تھا۔
سامی ابو دیاک 26 نومبر 2019ء کو عقوبت خانے میں کینسر اور علاج سے محرومی کے باعث شہید ہوگئے تھے۔
انہیں کینسر کا موذی مرض 2015ء میں لاحق ہوا۔ انہیں سوروکا اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ان کے معدے میں موجود کینسر کو ختم کرنے کے لیے آپریشن کیا گیا۔
ابو دیاک کو مزاحمتی حملوں کے الزام میں تین بارعمر قید اور 30 سال اضافی قید کی سزا سنائی تھی۔ سنہ 1967ء کے بعد اسرائیلی جیلوں میں شہید ہونےوالے فلسطینیوں کی تعداد 222 ہوگئی ہے۔