اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق صہیونی حکومت نے عالمی عدالت انصاف’آئی سی سی’ کے ملازمین کی فلسطینی اراضی میں داخلے پر پابندی لگانے پرغور شروع کیا ہے۔
اسرائیل کی طرف سے یہ پابندی ایک ایسے وقت میں لگائی جا رہی ہے جب عالمی عدالت کی وکیل استغاثہ فاتو بنسوڈا کے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی ریاست کے جنگی جرائم کی تحقیقات شروع کررہی ہیں۔
اسرائیلی اخبار ‘یسرائیل ھیوم’ نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ اسرائیلی وزارت خارجہ، وزارت انصاف اور قومی سلامتی کونسل کے حکام نے مسز بنسوڈا کے اسرائیلی جرائم کی تحقیقات سے متعلق اعلان کا جواب دینے پر غور کیا ہے۔
تینوں اداروں کے حکام نے وزیراعظم ہائوس میں منعقدہ ایک اجلاس کے بعد کہا کہ عالمی عدالت انصاف کی طرف سے کسی بھی اقدام کا جوابی اقدام یا رد عمل پرغور کیا جا رہا ہے۔ وزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس میں بھی عالمی فوج داری عدالت کی طرف سے کسی تحقیقاتی کوشش کا جواب دینے پرغور کیا گیا۔
اسرائیلی اخبار کے مطابق افغانستان کی جنگ میں جب امریکا پر جنگی جرائم کے ارتکاب کا الزام لگا تو عالمی فوج داری عدالت نے اس کی تحقیقات شروع کی تھیں۔ امریکا نے تحقیقات سے بچنے کے لیے عالمی عدالت کے ملازمین کو ویزہ دینے اور انہیں امریکا میں داخلے کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا۔ اسرائیل بھی امریکا کی طرز پر عالمی عدالت کے مندوبین کو فلسطین میں جانے سے روکنے کے لیے انہیں ویزے جاری نہیں کرےگا۔ اس طرح عالمی عدالت کے تحقیقات کرنے والے حکام فلسطینی علاقوں میں نہیں جا سکیں گے۔