اقوام متحدہ کے ادارہبرائے اطفال ’یونیسیف‘ نے خبردار کیاہے کہ غزہ میں بمباری سے بچ جانے والے ہزاروںبچوں کو وبائی امراض سے جان لیوا خطرات لاحق ہیں۔
’یونیسیف‘ نے جنگ سے تباہ حال غزہ کی پٹی میں جاری اسرائیلی جارحیتفوری طور پر روکنے اور جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
عالمی ادارے نے کہا کہغزہ میں خیمہ بستیوں میں پھیلی گندگی، سیورج کے پانی کا سڑکوں اور لوگوں کے عارضیخیموں تک پہنچنا بڑی تعداد میں مہلک امراض اور متعدد وباؤں کا باعث بن رہا ہے جسکے نتیجے میں ہزاروں بچوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔ موسم گرما اور بلند درجہ حرارتنے ان وباؤں کے خطرات مزید بڑھا دیے ہیں۔
خیال رہے کہ گذشتہ برسسات اکتوبرسے غزہ کی پٹی پر جاری اسرائیلی جارحیت اور نسل کشی کی جنگ میں اب تک ہزاروں فلسطینی شہید، زخمی اور لاپتاہوچکے ہیں۔
’یونیسیف‘ کا کہنا تھاکہ غزہ میں بمباری سے بچنے والے بچے وبائی بیماریوں کے شدید خطرات سے دوچار ہیں۔
جلد اور سانسأمراض
اقوام متحدہ کےبچوں کےادارے’یونیسیف نے کہا کہ غزہ میں ایک ملین بچے جلد اور سانس کی بیمارں سے شکار ہیں۔ادارے کی طرف سے کی گئی تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ غزہ میں 8 لاکھ 60 ہزار بچے سانسکی بیماری سے دوچار ہیں۔ 400 لاکھ بچوں کو نزلے اور الرجی اور دس ہزار سے زیادہبچوں کو جلدی بیماریوں کا سامنا ہے۔
’یونیسیف‘ نے خبردار کیا کہ صاف پانی کی قلت، سیورج کے پانی کےآبادیوں میں پھیلنے، بیماریوں کے علاج معالجےکے لیے درکار ادویات کی قلت اورزیرزمین پانی کے ذخیرے کی آلودگی سے غزہ میں شہریوں بالخصوص بچوں کی زندگیوں پرتباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔
درایں اثناء غزہ میں غزہمیں حکومتی میڈیا آفس کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بار بار کی نقل مکانیسے16 لاکھ 60 ہزار افراد کومعدے کے عارضے میں مبتلا ہیں جب کہ 71 ہزار افراد جگر کے انفیکشن اور وائرل بیماریوں کا شکار ہیں۔
غزہ میں انسانی حقوق کی صورت حال پر نظر رکھنے والے اداروں نے بار بار اسرائیل سے جنگروکنے اور غزہ میں وبائی امراض سے یقینی موت سے بچانے کے لیے جنگ بندی کا مطالبہکیا ہے۔