جمعه 15/نوامبر/2024

صہیونی ریاست فلسطینیوں کی تمنائوں کا خون کیسے کرتے ہیں؟

بدھ 15-جنوری-2020

جس طرح صہیونی زندانوں میں قید فلسطینیوں کو پابند سلاسل کیا جانا اہل فلسطین کے لیے دکھ اور پریشانی کا باعث ہوتی ہے۔ اسی طرح جیلوں سے رہائی بھی اسیران کے اہل خانہ اوران کے بیوی بچوں کے لیے خوشی کا ایک موقع ہوتا ہے۔ مگرصہیونی دشمن فلسطینیوں کو اپنے پیاروں کی رہائی کی خوشی سے محروم کرکے انہیں صدمے سے دوچار کرنے کے مذموم ہتھکنڈے اپنانے کواپنا پسندیدہ مشغلہ سمجھتے ہیں۔

ایسا ہی تجربہ اسیرفلسطینی علاء ابو جزرکے اہل خانہ کے ساتھ پیش آیا۔ انہیں 17 سال قبل اسرائیلی فوج نے گرفتار کرکے جیلوں میں قید کیا۔ ان کی سزا پوری ہوچکی ہے اور حال ہی میں انہیں رہا کیا جانا تھا۔ رہائی کی خوشی میں علاء ابو جزر کے اہل خانہ نے رفح شہر میں ملاقات کےلیے ایک کیمپ لگایا۔ مگر صہیونی فوج نے چھاپہ مار کران کا کیمپ اکھاڑ پھینکا۔ قابض فوج کی طرف سے انہیں کہا گیا کہ علاء ابو جزر کو رہا نہیں کیا جا رہا ہے۔ قابض فوج کے اس اقدام سے علاء کے اہل خانہ، ان کے اقارب اور دوستوں کی خوشی ایک نئے صدمے میں بدل گئی۔

علاء ابو جزر کے اہل خانہ صہیونی فوج کی طرف سے جواب سن کر بہت پریشان اور صدمے کا شکار ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ صہیونی فوج نے ان کی خوشی کو مخصوص اندازمیں ‘قتل’ کررہی ہے۔ اہل خانہ کا کہنا ہے کہ صہیونی ریاست ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ان کی تمنائوں کاخون کررہے ہیں۔ ان کی خوشی کو دکھ اور صدمے میں تبدیل کردیا جاتا ہے۔ انہوں نے علاء ابو جرزر کا 17 سال انتظار کیا مگر ان کی رہائی کے اعلان کے بعد انہیں پھر جیل میں روک لیا گیا ہے۔

اسیر علاء ابو جزر کی ہونہار صاحب زادی جمانہ نے بتایا کہ صہیونی جیل حکام کی طرف سے بتایا گیا کہ علاء ابو جزر کو رہا نہیں کیا جا رہا ہے۔ وہ ان کے استقبال کے لیے لگائے گئے کیمپ اکھاڑ دیں۔

خیال رہے کہ ابو جزرہ کی ہونہا بیٹی جمانہ نے گذشتہ برس انٹرمیڈیٹ کے امتحان میں 93 فی صد نمبرات حاصل کرکے غیرمعمولی کامیابی اور اپنے باپ کے خواب کو پورا کردکھایا تھا۔ امتحان میں شاندار کامیابی کے بعد جمانہ کا میڈیکل میں داخلہ ہوگیا ہے۔

جمانہ نے بتایا کہ پانچ سال قبل جب اس کی عمر 12 سال تھی صہیونی جیل حکام کی طرف سے اسے جیل میں قید اپنے والد سے ملاقات کی اجازت دی تھی۔ اس ملاقات میں میرے والد نے جیل کی سلاخوں کے پیچھے کھڑے ہو کرمجھے اپنی تعلیم پر توجہ دینے کی وصیت کی اور کہا میں آپ کو دانتوں کا ڈاکٹر بنانے کا خواب دیکھ رہا ہوں۔ آپ ایسی محنت کریں کہ آپ کو انٹرمیڈیٹ کے بعد ڈیننٹل میڈیکل کے مضمون میں داخلہ مل سکے۔ میں نے اپنے والد کا خواب پورا کردکھایا۔

اس نے بتایا کہ میں نے اپنے والد کو صرف تصویر میں دیکھا تھا۔ میری ان کے ساتھ ملاقات اس وقت ہوئی جب میری عمر 12 سال تھی۔

مرکزاطلاعات فلسطین سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اسیر علاء ابو جزر کے بھائی محمد ابو جزر نے بتایا کہ صہیونی حکام کی طرف سے انہیں خبر دی گئی کہ علاء کو رہا نہیں کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ علاء کی مدت اسیری ختم ہوچکی ہے مگر وہ جیل سے انہیں رہا نہیں کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے خاندان نے علاء کی جیل سے رہائی کے لیے جشن منانے کی تیاری کررکھی تھی مگر صہیونی جیلروں نے ان کی خوشی پرپانی پھییر دیا۔ انہوں ںے عالمی اداروں سے اپیل کی کہ وہ علاء ابو جزر کی رہائی کے لیے اسرائیل پردبائو ڈالیں۔

علاء ابو جزر  کی اہلیہ آج سے کئی سال قبل اس وقت فوت ہوگئی تھیں جب ان کی بیٹی صرف چار ماہ کی تھی۔

جمانہ کی پرورش اس کی دادی نے کی۔ جمانہ کے دادا شحادہ ابو جزر اور ان کے ایک چچا ایمن اسرائیلی ریاستی دہشت گردی کے نتیجے میں شہید ہوچکے ہیں۔

جمانہ کی دادی کا کہنا ہے کہ صہیونی فوج نے ایک بارپھر ان کی خوشی کو صدمے اور دکھ میں تبدیل کردیا۔

اسیر علاء ابو جزر کی ماں کا کہنا ہے کہ ان کے بیٹے کو آخر کسی نا کسی وقت صہیونی حکام رہا کریں گے۔ اس لیے میں تمام فلسطینی مذہبی، قومی اور سیاسی وسماجی تنظیموں سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ علاء کی رہائی کے جشن میں بڑھ چڑھ کر حصہ  لے کر صہیونی دشمن کو یہ پیغام دیں کہ دشمن ہم سے ہماری خوشیاں نہیں چھین سکتا۔

مختصر لنک:

کاپی