فلسطین کے مقبوضہ بیت المقدس شہر میں العیسویہ کے مقام پر اسرائیلی فوج کے ریاستی تشدد کے مکروہ حربوں کے خلاف یورپی یونین نے گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق مقبوضہ بیت المقدس میں یورپی یونین کے قائم مقام مندوب تھام نکلسن نے ایک بیان میں کہا کہ القدس میں عیسویہ کے مقام پر اسرائیلی فوج کے ہاتھوں فلسطینی نوجوانوں اور بچوں کی مسلسل گرفتاریاں باعث تشویش ہیں۔ اسرائیلی فوج کو فلسطینیوں کے خلاف تشدد کے حربے استعمال کرنے سے سختی سے گریز کرنا چاہیے۔
مسٹر نکلسن کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کے تمام رکن ممالک القدس میں عیسویہ کے مقام پرفلسطینی بچوں کی تعلیم، صحت اور ان کے بنیادی حقوق کی فراہمی کا مطالبہ کرتی ہے۔ اس حوالے سےیورپی یونین نے 2016ء تا 2020ء کے لیے ایک پالیسی ترتیب دی ہے جس میں القدس میں فلسطینی بچوں کے بنیادی حقوق اور جمہوری اقدار کو یقینی بنانے پر زور دیا گیا ہے۔
یورپی یونین کے عہدیدار نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ القدس میں فلسطینی بچوں کے خلاف طاقت کے استعمال کے حربے بند کرے اور فلسطینی بچوں کو ہرممکن تحفظ فراہم کرے۔
خیال رہے کہ حال ہی میں یورپی یونین کی طرف سے القدس اور رام اللہ میں قائم اپنے نمائندہ دفاتر کے مندوبین کوالعیسویہ میں اسرائیلی فوج کی کارروائیوں کے بعد متاثرہ علاقے میں جانے کی ہدایت کی تھی۔
العیسویہ میں فلسطینی بچوں اور نوجوانوں کے خلاف اسرائیلی فوج کا ریاستی تشدد گذشتہ برس سے زیادہ شدت اختیار کرچکا ہے۔ اسرائیلی فوج اور پولیس کی طرف سے القدس کے فلسطینی باشندوں کے خلاف طاقت کا اندھا دھند استعمال کیا جا رہا ہے۔ آئے روز فلسطینی بچوں کو اٹھا کر غائب کردیا جاتا ہے اور انہیں حراستی مراکز میں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔
گذشتہ ایک سال کے دوران اسرائیلی فوج نے عیسویہ میں تلاشی کے دوران 700 فلسطینیوں کو حراست میں لیا جن میں اکثریت بچوں پر مشتمل تھی۔